لاہور ہائیکورٹ نے آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت میں اسموگ کے تدارک کیلئےدائر درخواست پر جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق کی درخواست پرسماعت کرتے ہوئے فیکٹریوں کوسیل کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ جوفیکٹریاں کالا دھواں چھوڑ رہی ہیں، انہیں سیل کیا جائے، جب تک وہ بیان حلفی نہیں دیں گے تو ڈی سیل نہیں کیا جائے گا، بیان حلفی یہ دیں کہ خلاف ورزی ہوئی تو فیکٹری کومسمارکردیا جائے گا۔
سماعت کے دوران کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا عدالت کے روبرو پیش ہوئے.
عدالت نے کہا کہ لگتا ہے اب ہم صحیح راستے پر جا رہے ہیں۔ کمشنر نے کہا کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کےخلاف بلاتفریق کارروائی کریں گے۔
عدالت نے کہا کہ پی ڈی ایم اے تو سویا ہوا ہے، ہم ان کو جگاتے ہیں۔ کمشنر لاہور نے کہا کہ ہم نے ٹریفک پولیس کو بھی ہدایت کی ہے کہ اسموگ پھیلانے والی گاڑیوں کو بند کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ اگر کوئی گاڑی اسموگ کا باعث بن رہی ہے تو اس کی تصویریں بنائیں، اگلے سال سے ہمیں شروع میں ہی بڑے اقدامات اٹھانے پڑیں گے، یہ دو ماہ بہت اہم ہیں۔
کمشنر لاہور نے کہا کہ ہم نے سائیکلنگ کے رجحان کے لیے کافی اقدامات کیے ہیں، ہم نے ٹیپا سے بات کی ہے کہ سائیکلنگ کے لیے ایک ٹریک بنایا جائے، ہم کوشش کریں گے کہ سائکلنگ والے افراد کو ہوٹلوں پر چیزیں ڈسکاؤنٹ سے ملیں۔
عدالت نے کہا کہ آپ پرائیویٹ سیکٹر کو بھی اس میں شامل کریں، ہم ان پانچ، چھ ماہ میں سائکلنگ کو دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔
کمشنر لاہورنے کہا کہ ہم اب اخبار میں اشتہار دیں گے کہ درخت کاٹنا ایک جرم ہے۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کر دی۔