غزہ پر اسرائیلی بمباری کا 28 واں روز ہے، اسرائیلی فوج کی فضائی اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں 24 گھنٹے میں مزید 500 سے زائد فلسطینی شہید ہوجانے کے بعد شہدا کی تعداد 9 ہزار 225 سے تجاوز کرگئی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا۔
صیہونی فوج نے جبالیہ کیمپ کو ایک بار پھر نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید، 100سے زائد افراد لاپتہ اور 77زخمی ہوگئے۔
سات اکتوبر سے اب تک کی بمباری میں شہدا کی تعداد 9 ہزار 225 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 38 سو 25 سے زائد بچے شامل ہیں، جبکہ متعدد فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج پکڑ کر لے گئی۔
اسرائیلی کارروائیوں میں مرنے والوں میں اقوام متحدہ کے 70 ارکان اور 135 ہیلتھ ورکرز بھی شامل ہیں، جبکہ شہید فلسطینی صحافیوں کی تعداد 40 ہوگئی ہے۔
غزہ میں 25000 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ بمباری سے 25 اسپتال تباہ ہوگئے ہیں اور بمباری کے نتیجے میں 16اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔ اسرائیل نے القدس اسپتال کے گرد دوبارہ بمباری بھی کی۔
دوسری طرف مغربی کنارے میں 40 بچوں سمیت 135 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ میں حماس کےخلاف زمینی کارروائی کے دوران 23 اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
النصر اسٹریٹ پر بیکری کے سامنے جمع افراد پر بھی بم گرا دیا گیا، امدادی کارکنوں اور ایمبولینس کو بھی نہ چھوڑا، ہرطرف لاشوں اور ملبے کے ڈھیر لگے ہیں، تباہ شدہ مکانات کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوگئی۔
ادھر اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں آنے والے نمازیوں پر بھی آنسو گیس کی شیلنگ کی اور مسجد جانے والے راستے بند کر دیے گئے۔
اسرائیل کا پناہ گزینوں کے کیمپ پرحملہ، 195 سے زائد فلسطینی شہید
سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات میں دلچسپی رکھتا ہے، امریکا کا دعویٰ
’7 اکتوبر آخری نہیں، مزید حملے کیے جائیں گے‘
ملبے سے لاشوں کی تلاش جاری ہے، ایندھن ختم ہونے سے کینسر کے واحد ترک اسپتال میں کام بند ہوگیا، 70مریضوں کی موت واقع ہونے کا خدشہ ہے۔ غزہ کے 35 اسپتالوں میں سے 16نے کام بند کردیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں ضروری امداد کی اجازت دینے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے کے لیے بڑھتے ہوئے مغربی دباؤ کے باوجود عارضی جنگ بندی کو مسترد کر دیا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ بندی ممکن نہیں۔
امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کی جنگ پوری طاقت کے ساتھ جاری ہے، اسرائیل عارضی جنگ بندی سے انکار کرتا ہے جس میں یرغمالیوں کی واپسی شامل نہیں ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دوسری بار اسرائیل پہنچے تھے، امریکی وزیر خارجہ انیٹونی بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ جس میں غزہ کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
دوسری جانب رفاح راہداری سے غیر ملکی شہریوں اور دہری شہریت کے حامل شہریوں کو غزہ سے نکلنے کے اجازت ملنے کا امکان ہے، جن میں 400 امریکی شہری ہیں۔
مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج نے 14 سالہ لڑکے سمیت تین فلسطینیوں کو شہید کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی ٹینک غزہ شہر کے مرکز کی جانب بڑھنے لگے، حماس اور اسرائیلی ٹینکوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
غزہ کی دو اہم سڑکیں اسرائیل کے کنڑول میں آگئیں، حماس بھی صہیونی فوج کا بھر پور مقابلہ کر رہی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں مشرق وسطیٰ کے اپنے دوسرے دورے پر روانہ ہوگئے۔
ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ بات چیت میں غزہ کے مستقبل پر توجہ مرکوز رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جانی نقصان کم کرنے اور مزید انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے طریقہ کار پر اسرائیل سے بات چیت ایجنڈے میں شامل ہے۔
فلسطینی شہری تنازعات کا مسلسل خمیازہ بھگت رہے ہیں، لبنان سمیت تمام محاذوں پر کشیدگی روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ حماس کی قید سے 200 سے زائد یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنائیں گے۔
غزہ میں رفع کراسنگ سے امدادی سامان پہنچ رہا ہے، فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں 102 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔
ٹرکوں پر خوراک، پانی، امدادی سامان، ادویات اور طبی آلات موجود تھے لیکن غزہ میں ابھی تک ایندھن لانے کی اجازت نہیں ملی ہے۔