الیکشن کمیشن اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 8 فروری 2024 بروز جمعرات انتخابات کرانے پر اتفاق کرلیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی قیادت میں الیکشن کمیشن کا وفد اور اٹارنی جنرل منصور عثمان سپریم کورٹ کے حکم پر ایوان صدر مشاورت کے لیے پہنچے۔
اوّل تو کسی تاریخ پر اتفاق نہ ہوسکا اور وفد واپس لوٹ گیا، تاہم، اٹارنی جنرل کی بھاگ دوڑ کے بعد 8 فروری پر اتفاق ہوگیا۔
الیکشن کی تاریخ پر اتفاق کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران صحافی نے چیف الیکشن کمشنر سے سوال کیا کہ پولنگ ڈے اتوار کا دن کیوں نہیں رکھا؟ جس پر سکندر سلطان راجہ نے جواب دیا کہ چلیں اس بہانے اسکول کے بچوں کو ایک اور چھٹی مل جائے گی۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ صدر سے ملنے سے انکار نہیں کیا نہ ملنے کا فیصلہ کمیشن کا تھا، سپریم کورٹ میں ہم نے 11 فروری کی تاریخ دی تھی، ہم نے تو صدر مملکت کو بھی لیٹر میں 11 تاریخ ہی دی، پھر متفقہ فیصلہ ہوا کہ 8 تاریخ کو الیکشن ہوں۔
سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ہم نے خیبرپختونخوا کی کیبنٹ تبدیل کروائی، ہم نے وفاقی کیبنٹ پر بھی نوٹسز لیے، ہم نے جتنے فیصلے کیے وہ مشاورت سے کیے، ہم سمجھتے ہیں کہ اب تک الیکشن کمیشن کے فیصلے درست ہیں، ہم پر اکثر بلاوجہ تنقید ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں فوج ہماری مدد کرے گی، اٹارنی جنرل ہمارے فیملی گرینڈ ہیں، نگراں حکومت بنانا الیکشن کمیشن کا کام نہیں لیکن ان کو چیک کرنا ہمارا کام ہے، ڈی ڈی اے ممبرز کا پھڈا پڑا میں کسی کو نہیں جانتا، ہم نے 2 ممبرز سی ڈی اے کے تبدیل کیے جو سب نے دیکھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن کے خط کے باوجود آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیوں تبدیل نہیں ہورہے؟ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ آپ دیکھتے جائیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی تحلیل ہوئی تو ای سی پی نے اسٹینڈ لیا کہ پورے ملک میں انتحابات ایک ساتھ ہوں، ہر کوئی کہتا ہے الیکشن شفاف ہوں لیکن دوسری جانب مداخلت بھی کی جاتی ہے، صدر مملکت نے ہمیں اچھے طریقے سے ویلکم کیا جس کی تصاویر آپ نے دیکھ لیں ہوں گی۔
سکندر سلطان راجہ نے مزید کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ اتوار کا روز پولنگ کے لیے اچھا رہے گا، جب 4 لوگ مل کر بیٹھتے ہیں تو گنجائش نکل آتی ہے۔