سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کراچی میں جلسے کی اجازت دینے کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں تحریکِ انصاف کو کراچی میں جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی کے وکیل ظہور محسود ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں کی جازت نہیں دی جارہی، کوئی کارکن سڑک پر نکلتا ہے تو اسے پکڑلیا جاتا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اب آپ کہیں گے کہ فلاں فلاں کا نام بھی نہیں لینے دیا جاتا۔
نامزد چیف جسٹس کے ریمارکس پر تحریک انصاف کے وکیل سمیت کمرۂ عدالت میں موجود افراد کے لبوں پر مسکراہٹ آگئی۔
عدالت نے سرکاری وکلاء سے استفسار کیا کہ قانون میں جلسے جلوس کی ممانعت نہیں تو انہیں کیوں روکا جارہا ہے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ میلینیم مال کے سامنے راشد منہاس روڈ عوام کے استعمال کے لیے ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ سڑک بلاک کرنے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے۔
جس پر پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سر ہمیں کراچی میں کسی بھی جگہ جلسہ کرنے کی اجازت دیں، اس مقام پر پہلے بھی جلسے ہوتے رہے ہیں لیکن انتظامیہ خود کوئی مقام طے کردے، کئی دنوں سے کمشنر کراچی، ڈی سی ایسٹ اور صوبائی الیکشن کمشنر کو 12 نومبر کے جلسے کی درخواست دی ہوئی ہے، انتظامیہ نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا، ہمیں تیاری کے لیے وقت درکار ہوگا۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو 10 نومبر تک قانون کے مطابق فیصلہ کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔