بحرین نے غزہ پر ڈھائے جارہے اسرائیلی مظالم کے خلاف اقدام اٹھاتے ہوئے اسرائیل کے سفیر کو طلب کیا اور اسرائیل سے اقتصادی تعلقات معطل کر دیے۔
بحرین کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے اور اس کے ساتھ تمام اقتصادی تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔
ایک بیان میں خلیجی ریاست کی پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ اقدام ’فلسطینی کاز اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق‘ کی حمایت میں اٹھائے گئے اقدامات کا حصہ ہیں۔
بحرین، جس نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے، کہا کہ منامہ میں اسرائیلی سفیر پہلے ہی روانہ ہو چکے ہیں۔
یہ اعلان اردن کے اقدام کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جب اردن نے کہا تھا کہ اس نے اسرائیل کے حملوں کے درمیان ”تباہی“ کے خلاف احتجاج کے لیے اسرائیل سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے۔
بولیویا نے اس ہفتے غزہ جنگ پر اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات منقطع کیے جبکہ چلی اور کولمبیا نے بھی تل ابیب سے اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا۔
دوسری جانب تیونس کے ارکان پارلیمنٹ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے جرم کے بل پر بحث کر رہے ہیں۔
مسودہ بل میں ”معمول“ کی تعریف ”صہیونی وجود کی پہچان یا اس کے ساتھ بالواسطہ یا بللواسطہ تعلقات قائم کرنے“ کے طور پر کی گئی ہے۔
یمن نے اسرائیل کیخلاف جنگ کا اعلانکردیا
’7 اکتوبر آخری نہیں، مزید حملے کیے جائیںگے‘
حماس سے تازہ لڑائی میں اسرائیل نے اپنے 15 فوجی مارے جانے کی تصدیقکردی
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ معمولات کی بحالی کا جرم ”سنگین غداری“ قرار دیا جائے گا۔ جو بھی مجرم پایا گیا اسے 6 سے 10 سال قید اور 10,000 سے 100,000 تیونسی دینار کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ دوبارہ کیے گئے جرم میں میں عمر قید کی سزا دی جائے گی۔
پارلیمانی اسپیکر ابراہیم بودر بالا نے اجلاس کے آغاز پر قانون سازوں کو بتایا کہ اس معاملے پر صدر، پارلیمنٹ اور رائے عامہ کے درمیان مکمل اتفاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ فلسطین کو دریا سے سمندر تک آزاد ہونا چاہیے اور یہ کہ ایک فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔