غیر ملکی غیر قانونی مہاجرین کو پاکستان چھوڑنے کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد خیبرپختون خوا سے ایک لاکھ انتیس ہزار دوسواٹھارہ مہاجرین افغانستان جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی ، لاہور اور چمن سمیت مختلف شہروں میں بھی غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو پکڑ کر ہولڈنگ سینٹر تک پہنچایا جارہا ہےاور پھر وہاں سے انھیں مختلف سرحدوں سے افغانستان بھیجا جارہا ہے۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے اعداد وشمار کے مطابق افغانستان جانے والے غیر قانونی غیر ملکیوں میں ایک لاکھ 28 ہزار 629 طور خم جبکہ 5 سو 89 افراد براستہ انگور اڈا افغانستان واپس گئے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق واپس جانے والے 7 ہزار ایک سو 95 خاندانوں میں مرد، خواتین اور بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے، جبکہ انگور اڈا سے واپس جانے والوں میں 133 مرد 148خواتین اور 317بچے شامل ہیں۔
صوبائی محکمہ داخلے نے بتایا کہ طور خم کے راستے جانے والوں میں 34 ہزار 639 مرد، 25 ہزار 710 خواتین اور 68 ہزار 280 بجے شامل ہیں۔
صوبائی ایڈیشنل سیکرٹری ہوم عرفان اللہ محسود کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجود غیر ملکی غیر قانونی مہاجرین کو ملک چھوڑنے کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد اب دستاویزات مکمل نہ ہونے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا ہے، 52 ہزار سے زائد غیر قانونی غیر ملکیوں کی تفصیلات حاصل کرلیں۔
خیبرپختونخوا سے بے دخل کئے جانے والے غیر قانونی مہاجرین کو ہولڈنگ سینٹرز میں نادرا رجسٹریشن اور چیکنگ کے عمل سے گزار کر ایف آئی اے exit اسٹیمپ کے بعد افغانستان بھیج دیا جاتا ہے۔
دستاویزات کے مطابق اب تک 51 ہزار سے زیادہ غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کی نشاندہی کرکے ریکارڈ مرتب کیا گیا ہے، غیرقانونی مقیم غیرملکیوں میں 25 ہزار سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں، پشاور میں سب سے زیادہ غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کی تعداد 22 ہزار752تک ہے۔
دستاویز کے مطابق نوشہرہ 7 ہزار، مردان 1900 اور چارسدہ میں ہزارسےزیادہ غیرملکیوں کا رکارڈ مرتب کیا گیا۔ ملاکنڈ 207، چترال لویئر91 اور سوات میں 7 غیرملکیوں کا ڈیٹا اکٹھاکیا گیا، ڈی آئی خان11 ہزار، لکی مروت 30 ، ٹانک171 اور ہنگو میں961 سے زیادہ غیر ملکیوں کا ریکارڈ مرتب کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں :
پاکستان سے واپس جانیوالے افغان باشندوں کیلئے اپنے ملک میں کیمپ قائم
غیرملکیوں کی ملک بدری سے پاکستان میں موجود 14 لاکھ افغان متاثرہونگے، اقوام متحدہ
کوئٹہ: غیرقانونی مقیم افغانوں کے حق میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والے پولیس افسر سمیت 3 اہلکار معطل
دستاویز کے تحت مانسہرہ 2700، ایبٹ آباد 145 اور ہری پور میں ڈھائی ہزار سے زیاد غیر ملکی موجود ہیں، کوہاٹ ڈیڑھ ہزار، ہنگو961، بنوں 363 اور کرک میں 146سےزیادہ غیرملکیوں کا ڈیٹا مرتب کیا گیا، خیبر میں 5 ہزار، کرم 95 اور باجوڑ سے 27 غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔
مساجد سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا کہ جو بھی افراد پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں واپس چلے جائیں، تمام غیر قانونی غیرملکیوں کو دی گئی مدت پوری ہوگئی ہے، غیر قانونی غیر ملکیوں کو گھر، کمرہ، دوکان یا زمین کرائے پر دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی، مدت ختم ہونے کے بعد اب غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی، جسکے پاس قانونی دستاویزات نہیں رضا کارانہ طور پر واپس چلا جائے۔
کوہاٹ کے سات افغان کیمپوں سے اب تک 140 غیر قانونی افغان باشندے براستہ طور خم واپس جا چکے ہیں ۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ کیجانب سے غیر قانونی باشندوں کی تلاش جاری ہے۔
غیرقانونی طور پر راولپنڈی میں مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے دوسرے روز مجموعی طور 212 مرد و خواتین بچے کیمپ میں پہنچا دیے گئے۔
نادرا اور ایف آئی اے کی جانب سے دستاویزات کی جانچ پڑتال جاری ہے، 19 افراد کو زائد المعیاد ویزے اور دستاویزات نہ رکھنے پر کیمپ میں روک لیا گیا۔ متعدد افراد نے حکومتی ڈید لائن ختم ہونے کے بعد ویزے میں اضافے کی درخواستیں دے رکھی ہیں۔
دوسری طرف ملک میں بھر میں غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا۔ عوام نے حکومت کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آپریشن بہت پہلے ہو جانا چاہئے تھا، ملک میں امن و استحکام کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔
کراچی میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے۔
شہر قائد میں سلطان آباد حاجی کیمپ میں قائم ہولڈنگ سینٹر میں چار سو افراد لائے گئے جن میں سے ایک سو بیس افراد کو دستاویزات نہ ہونے کے باعث سخت سیکیورٹی میں چار بسوں پر مشتمل قافلے کی صورت میں چمن بارڈر روانہ کردیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر کیماڑی جنید اقبال خان کا کہنا ہے کہ روانہ کئے جانے والے تارکین وطن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
غیر ملکی تارکین وطن کو کمشنر کراچی سلیم راجپوت اور ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کی موجودگی میں الودع کیا گیا۔ قافلے کی روانگی کے وقت ضلعی انتظامیہ کی جانب سے گل پاشی بھی کی گئی۔
تارکین وطن کے قافلے کو پائلیٹ اسکارڈ کے ساتھ سلطان آباد ہولڈنگ کیمپ سے روانہ کیا گیا۔ اسکارڈ میں دو پائلیٹ اور چار پولیس موبائلیں شامل تھیں۔ قافلے میں تارکین وطن کی سکیورٹی کے لئے ہر ایک بس میں تین اہلکار سوار کئے گئے تھے۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں سمیت 250 کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔
حراست میں لئے گئے131 افراد کو ٹھوکر نیاز بیگ عارضی کیمپ میں منتقل کیا گیا،جبکہ باقی افراد کو دیگر کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق غیر ملکی افراد کے پاس موجود دستاویزات کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے اور نادرا کی مدد سے انکی شاخت کو یقینی بنایا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہونے کے بعد جمعے اور ہفتے کو غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو انکے وطن واپس بھیجا جائے گا۔
کمشنر ساہیوال ڈویژن شعیب اقبال سید نے ڈویژن میں غیرقانونی مقیم افراد کی بے دخلی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ساہیوال ڈویژن میں بغیر دستاویزات مقیم تمام غیر ملکی ملک بدر کر دیے گئے ہیں اور اب ضلع اوکاڑہ میں قانونی طور پر مقیم 13 افغان شہریوں کے علاوہ کوئی بھی غیر ملکی موجود نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 31 اکتوبر تک ساہیوال ڈویژن میں غیر قانونی رہائش پذیر 179 افغان شہری موجود تھے جن میں سے 74 ضلع ساہیوال، 85 ضلع اوکاڑہ اور 20 ضلع پاک پتن میں رہائش پذیر تھے لیکن اب یہ تمام افغان شہری واپس جا چکے ہیں۔
غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پولیس، ایف سی، لیویز اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔
مختلف کارروائیوں کے دوران 1900 غیر ملکی تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق گرفتاریاں کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ ، پشین سمیت مختلف علاقوں سے عمل میں آئیں۔ زیر حراست افراد کو ضروری کارروائی کے بعد ہولڈنگ سینٹر منتقل کیا جائیگا۔
بلوچستان کی مختلف شاہراہوں پر چیک پوسٹیں قائم کرکے لوگوں کے شناختی کارڈ جیک کئے جارہے ہیں مہاجرین کے عالمی ادارے کے ذرائع کے مطابق ’35 ہزار سے زائد تارکین وطن افغانستان جا چکے ہیں‘۔
کوئٹہ کے حاجی کیمپ ہولڈنگ سینٹر میں نگراں صوبائی وزیر اطلاعات جان علی اچکزئی نے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے سازش کی جارہی ہے، حکومتی پالیسی کے خلاف بے بنیاد منفی پروپگنڈہ کیا جارہا ہے، مافیاز اور مفاد پرست سیاستدان فالٹ لائن پیدا کرنیوالوں کی مدد کر رہے ہیں ان تمام سازشوں کا ماسٹر مائنڈ بھارت ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ چند سیاستدانوں کے مفادات پاکستان کیخلاف ہیں وزیراعظم نے تارکین وطن کے ملک بدری کے حوالے سے واضح پیغام دیا ہے ، ایک دن میں 10 ہزار لوگ ازخود چمن بارڈر پر پہنچ گئے تھے۔
انھوں نے کہا کہ دوسرے صوبوں سے آنے والے تارکین وطن کی سکیورٹی بھی ہماری ذمہ داری ہے، سندھ اور پنجاب کے تارکین وطن بھی یہاں سے جائینگے، جو ایک چیلنج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز 572 افراد کو حراست میں لیا ہے تارکین وطن کی شکایات کیلئے شکایت سیل بھی قائم کیا گیا ہے، اب تک 1176 افراد کل رضاکارانہ طور پر چمن پہنچے ہیں۔