صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے درمیان انتخابات کی تاریخ پر مشاورت ہوئی، دونوں کے درمیان 8 فروری 2024 بروز جمعرات کو الیکشنز کرانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
جمعرات (2 نومبر) کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سپریم کورٹ کے حکم پر صدر عارف علوی سے ملاقات کے لیے ایوان صدر پہنچے، ممبران الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق صدر سے چیف الیکشن کمشنر اور اٹارنی جنرل کی ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی جس میں عام انتخابات کے لیے صدر مملکت کے سامنے 3 تاریخیں رکھی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 28 جنوری ، 4 فروری اور 11 فروری کی تاریخوں پر رائے دی تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے 11 فروری کو انتخابات کے لیے موزوں قرار دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں انتخابات کی تاریخ کے حتمی فیصلے کے لیے آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا جبکہ انتخابی مہم کے لیے وقت کے آئینی تقاضے کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر صدر سے ملاقات کے بعد ایوان صدر سے روانہ ہوکر الیکشن کمیشن پہنچ گئے۔
جہاں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں مشاورتی اجلاس ہوا، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور ممبران اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں صدر عارف علوی کے ساتھ انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے مشاورت کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروانے کے لیے جواب تیار کرلیا گیا۔
بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت کو خط لکھتے ہوئے 11 فروری کو الیکشن کرانے کی تجویز دے دی۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے 11 فروری کو عام انتخابات کی تاریخ تجویز کرتے ہیں۔
تاہم، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے درمیان ملاقات میں الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہ ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل صدر مملکت کا پیغام لے کر چیف الیکشن کمشنر کے پاس پہنچے۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان نے صدر عارف علوی کا مؤقف چیف الیکشن کمشنر کے سامنے رکھا۔
صدر مملکت کا مؤقف سننے کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے اپنا نقطہ نظر اٹارنی جنرل کے سامنے رکھا اور اٹارنی جنرل واپس ایوان صدر روانہ ہوگئے۔
اٹارنی جنرل نے صدر مملکت کو چیف الیکشن کمشنر کے مؤقف سے آگاہ کیا اور بالآخر دونوں کے درمیان 8 فروری 2024 کی تاریخ پر اتفاق ہوگیا۔
چیف جسٹس نے 90 روز میں انتخابات سے متعلق کیس میں جمعرات کو ہونے والی سماعت کے حکم نامے میں کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کے لیے جو تاریخ دی جائے گی اس پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بغیر کسی بحث کے انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے اور عدالت صرف اس مسئلے کا حل چاہتی ہے تکنیکی پہلوؤں میں الجھنا نہیں چاہتی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل 30 نومبر کو مکمل ہو گا جس کے بعد ہی الیکشن شیڈول جاری ہو سکتا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق تمام مشق 29 جنوری بروز پیر مکمل ہو گی اور کمیشن نے انتخابی عمل میں زیادہ سے زیادہ عوامی شرکت کے لیے اتوار کے دن انتخابات کی تجویز دی ہے۔
اس سے قبل اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ایوان صدر میں ملاقات کی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے حوالے کیا۔
اٹارنی جنرل نے صدر پاکستان کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات کی درخواست کی۔
صدر پاکستان نے الیکشن کمیشن حکام کو ایوان صدر بلانے کی اجازت دے دی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے صدر عارف علوی کو سپریم کورٹ کی حالیہ سماعت سے متعلق بریف بھی کیا۔
اٹارنی جنرل نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تجویز کردہ تاریخ سے متعلق آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ عام انتخابات کے 90 روز کے اندر انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن حکام کو حکم دیا تھا کہ الیکشن کمیشن صدر مملکت سے آج ہی مشاورت کرے اور عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرکے عدالت کو رپورٹ پیش کرے۔
چیف جسٹس نے آج کی سماعت کا حکمنامہ لکھوایا اور ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ صرف انتخابات چاہتی ہے کسی اور بحث میں نہیں پڑنا چاہتے، انتخابات کی تاریخ دینے کے بعد کسی درخواست کو نہیں سنا جائے گا۔
حکمنامے کے مطابق 5 دسمبر کو حلقہ بندیوں کے نتائج شائع ہوں گے، حلقہ بندی شائع ہونے کے بعد انتخابی پروگرام جاری ہوگا، انتخابی پروگرام 30 جنوری کو مکمل ہوگا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن چاہتا ہے انتخابات اتوار کے دن ہوں، انتخابی پروگرام کے بعد پہلا اتوار 4 فروری بنتا ہے، الیکشن کمشن چاہتا ہے انتخابات 11 فروری کو ہوں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آج صدر سے ملاقات کرکے انتخابات کی تاریخ کا تعین کرے، صدر اور الیکشن کمشین کے درمیان جو بھی طے ہو عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے، اور تحریر پر صدر اور الیکشن کمیشن کے دستخط ہونا لازمی ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ الیکشن کمشنر اپنے ممبران سے خود مشاورت کرے، آج کے عدالتی حکم پر ابھی دستخط کریں گے۔
سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کی تصدیق شدہ نقول صدر، الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ اپنا پروگرام عوام میں لے کر جائیں، جسے پسند آئے گا عوام ووٹ دے دیں گے۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن صدر سے ملاقات کر کے کل سپریم کورٹ کو آگاہ کرے، فیصلے کی تین سرٹیفائڈ کاپیز ابھی دیں گے، دستخط شدہ کاپیز صدر مملکت، اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کو ابھی دی جائیں گی، الیکشن کمیشن اپنی اندرونی کارروائی آج ہی مکمل کرے، الیکشن کمیشن کل کچھ اور آکر نہیں کہہ دے۔