غیرقانونی رہائش پذیر افغان مہاجرین کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈلائن ختم ہوگئی ہے اور ان کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کردی گئی۔
غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جیل میں موجود 64 غیر قانونی قیام کرنے والے افراد کو بھی اسلام آباد پولیس، ضلعی انتظامیہ، ایف آئی اے اور جیل حکام نے روانہ کردیا۔
اپنے وطن واپس بھیجے جانے والوں کو اسلام آباد پولیس کی نگرانی میں روانہ کیا گیا، غیر قانونی مقیم افراد کی دی گئی مہلت ختم ہونے پر انخلا کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے لیے آگاہی پیغامات بھی نشر کیے جا رہے ہیں، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو پناہ دینے اور ملازمت دینے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سرکاری اعداد و شمار مطابق ملک بھرمیں مقیم غیرملکی تارکین وطن کی تعداد 13 لاکھ سے زائد ہے، جن میں شہری علاقوں میں 5 لاکھ 94 ہزار 964 جبکہ دیہی علاقوں میں مقیم تارکین وطن کی تعداد 8 لاکھ 2 ہزار 215 ہے۔
اسلام آباد میں غیرملکیوں کی کل تعداد 36 ہزار 442 ہے۔
وہیں سندھ میں مقیم غیر ملکیوں کی کل تعداد ایک لاکھ 86 ہزار 74 ہے جس میں سب سے زیادہ تعداد کراچی میں ایک لاکھ 64 ہزار 948 ہے۔
پنجاب میں غیر ملکیوں کی تعداد 14 لاکھ کے قریب جن میں سے ایک لاکھ 74 ہزارغیرقانونی طورپرمقیم ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کی تعداد 2 لاکھ 50 ہزار کے لگ بھگ ہے، جن میں سب سے زیادہ کوئٹہ میں 2 لاکھ کے قریب ہے۔
وہیں خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں اب تک51 ہزار 44 غیرملکیوں کی شناخت کرلی گئی ہے، غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افراد کی سب سے زیادہ تعداد پشاور میں 22 ہزار 752 ہے۔
محکمہ ادارہ شماریات کے مطابق ملک بھرمیں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد 5 لاکھ 97 ہزار 179 ہے۔
خیبرپختونخوا میں غیرقانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے اعداد وشمار کے مطابق 5 ہزار 680 خاندان افغانستان پہنچ گئے۔
پاکستان میں غیر قانونی رہائش پذیر غیر ملکیوں کی ڈیڈ لائن ختم ہوتے ہی غیر قانونی افغان باشندوں کی بے دخلی کا علم شروع ہوگیا۔
پشاور سینٹرل جیل سے 52 افراد کو لنڈی کوتل ہولڈنگ کیمپ میں منتقل کردیا جبکہ اسلام آباد میں 64 غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو پشاور پہنچا دیا گیا، جہاں سے ان کو لنڈی کوتل منتقل کردیا۔
پشاور کے مختلف علاقوں سے رضا کارانہ طور پر افغان باشندوں کی واپسی جاری ہے، طور خم بارڈر پر آج بھی ہزاروں افغان باشندے واپس چلے گئے۔
محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا اور افغان کمشنرئٹ کے اعداد وشمار کے مطابق ایک لاکھ 4 ہزار 443 افراد بشمول 5 ہزار 680 خاندان جن میں 28 ہزار 131 مرد، 19 ہزار 880 خواتین اور 56 ہزار 432 بچے شامل تھے واپس افغانستان چلے گئے۔
ذرائع افغان کمشنریٹ کے مطابق یکم اکتوبر سے 31 اکتوبر تک ایک لاکھ 4 ہزار 85 افراد پر مشتمل پانچ ہزار 265 خاندان واپس افغانستان لوٹ گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ لوٹنے والے افغان باشندوں میں 28 ہزار مرد اور 19 ہزار 700 خواتین جب کہ 56 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ رضاکارانہ طور پر واپسی کی ڈیڈلائن گزشتہ روز ختم ہونے کے بعد اب غیرقانونی رہائش پذیر غیر ملکیوں کو گرفتار کرکے لنڈی کوتل ہولڈنگ سنٹرمنتقل کیا جائے گا اور ہولڈنگ سنٹر میں نادرا عملہ غیر ملکیوں کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد ملک بدر کیا جائے گا۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا کہ 100 غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا جب کہ غیر قانونی افراد کو پناہ دینے اور غیر قانونی طریقے سے سرکاری دستاویزات بنانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چمن بارڈر سے 35 ہزار سے زائد غیر ملکی تارکین وطن اپنے ملک جا چکے ہیں، حکومت کے پاس غیرقانونی مقیم افراد کا ڈیٹا موجود ہے تاہم ان کے خلاف کوئی امتیازی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
نگراں صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ سے غیر قانونی افراد بذریعہ ٹرین لائے جائیں گے، سندھ اور پنجاب کے قافلے بھی چمن بارڈر کے ذریعے ملک بدر کیے جائیں گے۔
گزشتہ روز طورخم سرحدی گزرگاہ سے 21 ہزار 536 افراد پر مشتمل 883 خاندان رضاکارانہ طور پر افغانستان چلے گئے تھے، وطن لوٹنے والے تمام افغانی پاکستان میں غیر قانونی رہائش پذیر تھے تاہم یکم نومبر سے غیرملکیوں کےانخلاء کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔
دوسری جانب وزارت داخلہ نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی گرفتاری کی اجازت دے دی۔
مہلت ختم ہونے کے بعد پاکستان میں غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کی گرفتاری کی اجازت دے دی گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے متعلقہ حکام کو یہ واضح ہدایات ایک نوٹیفکیشن کی صورت میں جاری کی ہیں کہ حکومت کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ایسے غیر قانونی مقیم غیرملکیوں کی گرفتاری سمیت ہر آپشن استعمال کیا جائے۔
حکومت نے تمام صوبوں کو مطلع کر دیا ہے کہ آج سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افراد گرفتاریاں ہوں گی۔
ضلعی انتظامیہ، پولیس اور جیل حکام کو گرفتاری کا اجازت نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے تاہم انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ ملزمان کو واپس نہیں بھیجا جائے گا۔
حکومتی اجازت کے بعد غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف مہلت ختم ہوتے ہی آپریشن کا آغاز کردیا گیا اور کراچی میں گرفتاریوں کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔
پولیس نے صدر سے چار افغان باشندوں کو گرفتار کرکے ہولڈنگ کیمپ منتقل کر دیا ہے جب کہ وزارت داخلہ نے غیر قانونی مقیم غیر ملکی شہریوں کے انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے اب تک ایک لاکھ چار ہزار سے زائد افغان پناہ گزین اپنے وطن لوٹ گئے ہیں، غیر قانونی غیر ملکیوں کو 2 نومبر سے ہولڈنگ سینٹرز منتقل کرکے احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا۔
اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے جعلی قومی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث افراد کو سزا دینے کا بھی اعلان کردیا ہے۔
ادھر بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ آج سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے، انہیں فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے خصوصی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔