غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں، حکومت نے مہلت ختم ہوتے ہی غیر قانونی رہائش پذیر غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان افراد کے لیے ملک بھر میں 49 ہولڈنگ پوائنٹس بھی قائم کیے جا چکے ہیں، اس حوالے سے وزارت داخلہ میں وفاقی وزراء کا اجلاس بھی ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ غیرملکیوں کو رضا کارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی مہلت ختم ہوچکی ہے، دو نومبر سے غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف بڑے آپریشن کا آغاز ہوگا، یہ آپریشن طویل اور مرحلہ وار ہو گا، غیر ملکیوں کو مرضی کی سرحد سے ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
ایک ویڈیو پیغام میں نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ رضاکارانہ طور پر اپنے ملکوں کو واپس جانے والے خاندانوں کو ہم سراہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جس نے اتنے بڑے پیمانے پر مہاجرین کی اتنے لمبے عرصے تک مہمان نوازی کی، افغان مہاجرین اب بھی ہمارے پلان اے کا حصہ نہیں ہیں، پاکستان سے وہ وہ لوگ بے دخل ہوں گے جن کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں ہے، وہ لوگ اپنے اپنے ممالک کو ڈی پورٹ ہوں گے اور دو نومبر سے ان افراد کو پہلے ہولڈنگ سنٹر بھجوایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دو تین دنوں تک ان لوگوں کو ہولڈنگ سنٹرز میں رکھا جائے گا جہاں انہیں کھانا اور رہائش میڈیکل کی سہولت دی جائے گی، اس کے بعد انہیں اپنی مرضی کے بارڈر سے ڈی پورٹ کریں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ان افراد کو چمن، نوشکی، طورخم یا کس بارڈر سے ڈی پورٹ کرنا ہے یہ ریاست کی مرضی سے ہو گا، ہم نے اپنی سہولت، سیکیورٹی اور اس کے مطابق انہیں ڈی پورٹ کا فیصلہ کرنا ہے۔
ملک بھر میں غیر قانونی و غیر ملکی افراد کی وطن واپسی کے لیے 49 ہولڈنگ ایریا اور پوائنٹس قائم کردیے گئے ہیں جس کا مقصد ان افراد کی جانچ پڑتال کر کے انہیں باعزت طریقے سے بارڈر پار کروانا ہے۔
پنجاب میں تمام 36 اضلاع میں ہولڈنگ سینٹرز بنا دیے گئے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں تین ہولڈنگ پوائنٹس بشمول پشاور، ہری پور اور لنڈی کوتل میں قائم کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ سندھ میں بھی تین ہولڈنگ پوائنٹس کیماری، ملیر اور پی آئی ڈی سی حاجی کیمپ میں بنائے گئے ہیں، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ کیمپ میں 72 خیمے لگائے جائیں گے جہاں مرد و خواتین کو الگ الگ فلورز پر رکھا جائے گا۔
ہولڈنگ کیمپ میں میڈیکل سہولیات فراہم کی جائیں گی، نادرہ، ایف آئی اے، اسپیشل برانچ کے اہلکار بھی کیمپ میں موجود ہیں جب کہ نادرہ کے ذریعے ہولڈنگ کیمپ میں لائے گئے تمام افراد کا ریکارڈ چیک کیا جائے گا۔
کراچی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو روزانہ کی بنیادوں پر بس کے ذریعے کراچی سے افغانستان روانہ کیا جائے گا، ہولڈنگ کیمپ پر پولیس کی جانب سے فوول پروف سکیورٹی بھی فراہم کی جارہی ہے۔
انتظامیہ نے بتایا کہ کراچی میں قائم ہولڈنگ سینٹرز میں اندرون سندھ سے بھی غیر قانونی تارکین وطن لائے جائیں گے۔
اس کے علاوہ بلوچستان میں تین ہولڈنگ پوائنٹس کوئٹہ، پشین اور چاغی میں بنائے گئے ہیں جب کہ گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں ایک ایک ہولڈنگ پوائنٹ قائم کیا جا چکا ہے۔
غیر قانونی مقیم افراد کی وطن واپسی کے لیے 8 کراسنگ پوائنٹس استعمال کیئے جائیں گے، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے افغانستان بارڈر سے ملحقہ علاقوں کا استعمال کیا جائے گا۔
یکم نومبر سے پاک افغان بارڈر پر ون ڈاکومنٹ (پاسپورٹ) ریجیم بھی نافذالعمل کردی جائے گی۔
گزشتہ روز ذرائع کا کہنا تھا کہ 92 ہزار 928 غیر قانونی مقیم باشدے واپس اپنے وطن جا چکے ہیں جب کہ افغان باشندوں کا شکوہ ہے کہ پاکستان چھوڑنے کے لئے انہیں حکومت کی جانب سے مناسب وقت نہیں دیا گیا، 30 سال بعد واپس جا کر افغانستان میں کیا کام کریں گے۔
پاکستان کئی دہائیوں سے افغان جنگ متاثرین کو پناہ دے رکھا ہے، غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی وجہ سے ملک میں جرائم بڑھے اور پاکستان کی سالمیت کے پیش نظر ان جرائم کو ختم کرنے کا اٹل فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں تقریباً 17 لاکھ 30 ہزار افغان شہریوں کے پاس قانون رہائشی دستاویزات نہیں جب کہ 8 لاکھ 80 ہزار مہاجرین کو قانونی حیثیت فراہم نہیں کی گئی۔
دوسری جانب وزارت داخلہ میں وفاقی وزراء کا اہم اجلاس ختم ہوگیا، جس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
اجلاس میں غیر ملکی شہریوں کے انخلاء سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے غیر ملکی شہریوں کے انخلاء میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق افغان شہریوں کے انخلاء سے متعلق ملازمین کو مکمل تربیت اور معلومات فراہم کی جائیں گی، غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کا انخلاء ایس او پیز اور قوائد کے مطابق ہوگا، افغان شہریوں سمیت تمام غیر ملکیوں سے سخت رویہ اپنانے سے گریز کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے گا، تمام غیر ملکیوں کے انسانی حقوق اور عزت نفس کا خیال رکھا جائے گا۔
ادھر غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کے انخلاء کے لیے شہباز شریف ایسوسی ایٹ کالج میں کیمپ قائم کردیا گیا۔
کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے آر پی او سید خرم کے ہمراہ گورنمنٹ شہبازشریف ایسوسی ایٹ کالج خیابان سرسید کا دورہ کیا اور غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کے انخلاء کے لیے قائم کیمپ میں انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا۔
کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ کیمپ میں 450 افراد کی رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، راولپنڈی ضلع میں کل 12,000 افغانیوں کی نشاندہی ہوئی ہے، جن میں سے 6000 غیر قانونی ہیں، بقیہ 6000 کی تصدیق ہونا باقی ہے، کیمپ میں نادرا کا ڈیسک قائم کیا گیا ہے، وہاں لائے جانے والے افراد کا ڈیٹا وہی پرفوری چیک کیا جاسکے۔
لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا کہ چیکنگ کے بعد غیر قانونی افراد کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے کیمپ میں رکھا جائے گا، کیمپ میں مہاجرین کے سونے اور کھانے پینے کا مناسب بندوبست کیا گیا ہے، طبی سہولیات کی فراہم کے لئے میڈیکل کیمپ بھی لگایا جائے گا۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وفاقی حکومت نے پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں کو ملک چھوڑنے کیلئے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی تھی جب کہ 10 اکتوبر سے افغان شہریوں کیلئے ڈیجیٹائزڈ ای تذکرہ نافذ کیا گیا جو کل تک نافذ العمل رہے گا۔
گزشتہ دنوں نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے انخلا سے متعلق تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، غیر قانونی وغیر ملکی افراد کو ملک سے واپس بھیجنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔