غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر برطانوی عہدیدار سرکاری عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق حکومت کا کہنا ہے کہ برطرف کیے گئے پال بریسٹو نے ایسے تبصرے کیے جو اجتماعی ذمہ داری کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتے۔
گزشتہ ہفتے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کو لکھے گئے ایک خط میں پال بریسٹو نے کہا تھا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی سے زندگیاں بچیں گی اور امداد ان لوگوں تک پہنچ سکے گی جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت انسانی بنیادوں پر تعطل کی حمایت کرتی ہے لیکن مکمل جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتی۔
فیس بک پر رشی سونک کو لکھے گئے خط پوسٹ کرتے ہوئے مستعفی برطانوی عہدیدار نے لکھا تھا کہ عام فلسطینیوں کو حماس کے جرائم کی اجتماعی سزا نہیں ملنی چاہیے کیونکہ بین الاقوامی قانون کے تحت اجتماعی سزا ممنوع ہے۔
واضح رہے کہ رشی سونک کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ جنگ بندی کی حمایت کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ اسرائیل کو اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے۔
رپورٹس کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں اپوزیشن ارکان کی ایک بڑی تعداد نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کی حمایت کی تاہم حکمران جماعت کی اکثریت نے اس مطالبے کو مسترد کیا ہے۔
اس کے علاوہ اینڈی میکڈونلڈ کو لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے، اس حوالے سے پارٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے فلسطین کے حق میں نکالی گئی ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔