وفاقی حکومت نے گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 172 فیصد تک اضافہ کردیا، ملک میں گیس کے ذخائر میں سالانہ کمی کے پیش نظر اقصادی رابطہ کمیٹی نے اڑھائی سال بعد قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی، جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس کے اختتام پر بتایا گیا تھا کہ گیس قیمت میں اضافہ فی الحال روک دیا گیا ہے۔ تاہم چند گھنٹے بعد ہی نوٹیفکیشن سامنے آگیا۔
وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد گیس کی قیمتوں میں اضافہ یکم نومبر سے نافذ العمل ہوگا۔
وزارت توانائی کے اعلامیے کے مطابق اوگرا کی سمری کے مطابق کابینہ نے 23 اکتوبر کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کے لیے سمری کی منظوری دی تھی، وفاقی کابینہ نے سفارشات کے ساتھ آج سمری واپس ای سی سی کو بھجوائی جس کے بعد آج ہونے والے ای سی سی اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں 172 فیصد کا اضافہ کردیا گیا۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق گیس کے 57 فیصد صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں ہے جن کے لیے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے صارفین کے لیے فکس چارجز 400 روپے مقرر کیے گئے، 0.25 سے لے کر 1.5 ہیکٹو میٹر کیوبک تک استعمال کرنے والے صارفین 1000 روپے ماہانہ فکس چارجز ادا کریں گے، 2 سے لے کر 4 ہیکٹو میٹر کیوب اور اس سے اوپر والے صارفین 2000 ماہانہ فکس چارجز ادا کریں گے۔
ملک میں گیس کے زخائر سالانہ 5 سے 10 فیصد کم ہو رہے ہیں، درآمدی گیس شامل کرنے سے قومی خزانے پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے، گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے گردشی قرض 2.1 ٹریلین تک پہنچ گیا جو مزید 400 ارب بڑھ سکتا تھا، بہت زیادہ منافع کمانے والے کاروبار کم قیمت پر قدرتی گیس استعمال کر رہے ہیں۔
گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کیلئے گیس ٹیرف میں 200 فیصد تک اضافےکی منظوری
نگراں حکومت نے موسم سرما میں گیس کامیاب اور مزید مہنگی ہونے کی اطلاعدے دی
اعلامیے کے مطابق نگراں حکومت کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مشکل تھا لیکن آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہونے کی وجہ سے تمام سبسڈی واپس لیں۔