شادی کے بعد آپ کا ساتھی آپ کے ہر دکھ درد میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور اپنی جانب سے پوری کوشش کرتا ہے کہ وہ ہر طرح سے آپ کو آرام سے بھر پور زندگی دے سکے۔
وسیم اکرم کرکٹ کے لیجنڈ ہیں، انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کے لئے کئی ریکارڈ بنائے ہیں اور وہ سال 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم الیون کا بھی حصہ تھے۔
وسیم اکرم کو سوئنگ کے سلطان کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، وہ آج بھی کرکٹ کے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اورنوجوانوں کے سرپرست ہیں۔
حال ہی میں وسیم اکرم نےایک انٹرویو کے دوران اپنی پہلی بیوی ہما وسیم کو ایک طبی سانحے میں کھونے کے بارے میں کھل کر بات کی۔
وسیم اکرم نے بتایا کہ ان کی ہما سے ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ صرف 18 سال کی تھیں اور وہ 20 سال کے تھے۔
وسیم نے بتایا کہ ہما نے انھیں ہر طرح سے سپورٹ کیا تھا اور گھر کو سنبھالنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ جب وہ نشے کے مسائل سے گزر رہے تھے تو وہ ان کے ساتھ کھڑی تھیں۔
ہما کی بیماری کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہیں بچوں کے ساتھ صرف اس وقت گلے میں خراش ہوئی تھی، جب وہ لوگ کراچی میں چھٹیاں گزار کر لاہور واپس آئے تھے۔ بچے تو صحت یاب ہو گئے لیکن وہ صحت یاب نہیں ہو سکیں۔
اسکی تکلیف دن بہ دن بڑھتی جارہی تھی لیکن ڈاکٹرز صحیح طرح سے اس کو تشخیص نہیں کر پارہے تھے۔ وسیم اس وقت رو پڑے جب انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کی صحیح طریقے سے تشخیص نہیں ہوسکی تھی اور اہل خانہ کو ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال تک چکر لگانا پڑ ے تھے۔
وسیم اکرم کا کوکین کی لت میں مبتلا ہونے کا اعتراف
وسیم اکرم نے 1992 میں پاکستان کی ورلڈ کپ میں فتح کا راز بتا دیا
وسیم کے کرئیر کو نقصان پہنچانے والا ”جوجو“ کون تھا؟
اور پھر آخر کار ہمیں اسے ایئرایمبولینس میں سنگاپور لے جانا پڑا لیکن وہ اس وقت ہمت چھوڑ گئی، جب ہمارا جہاز ہندوستان میں ایندھن بھر نے کیلئے رکا تھا کیونکہ ہماری فلائٹ کو چنائی میں رکنا ہی تھا۔
ہمارے پاس بھارت کا ویزہ نہیں تھا لیکن وہاں موجود لوگوں نے ہماری بہت مدد کی کیونکہ وہ لوگ مجھے جانتے تھے کیونکہ میں وہاں آئی پی ایل کھیل کر آیا تھا۔ اسے وہاں کے ہسپتال کے آئی سی یو میں لے جایا گیا لیکن وہ زندہ نہیں بچ سکی۔