نگراں پنجاب حکومت نے آئندہ 4 ماہ کے لیے 2 ہزار 76 ارب روپے کا بجٹ منظور کرلیا، ورکرز کی کم سے کم اجرت 32 ہزار مقرر کی گئی ہے۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں نگراں کابینہ نے رواں مالی سال کے آئندہ 4 ماہ کے لیے 2 ہزار 76 ارب روپے کے عبوری بجٹ کی منظوری دی۔
ترقیاتی اخراجات کے لیے 351 ارب اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے 50ارب روپے رکھے گئے۔
صحت کے لیے 208 ارب روپے، تعلیم کے لیے 222 ارب روپے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے 7 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔
نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے میں بتایا کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کے لیے 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
نگران پنجاب حکومت نے ورکرز کی کم از کم اجرت 32 ہزار روپے کی منظوری دی ہے جس کا اطلاق یکم جولائی 2023 سے ہوگا۔
نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی کابینہ نےآئندہ 4 ماہ کےعبوری بجٹ کی منظوری دی، جن میں سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 351 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئی ٹی کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ ہیلتھ سیکٹ کا بجٹ 208 روپےرکھا گیا ہے۔
عامر میر نے بتایا کہ نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی سے چیف الیکشن کمشنر کی اہم ملاقات ہوئی، جس میں چیف الیکشن کمشنرنے نگراں حکومت کی کارکردگی کی تعریف کی۔
نگراں وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے، عام انتخابات کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں، انتخابات کے لئے پنجاب میں 50 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے، صوبے کے 7 ہزار پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دئیے گئے ہیں۔
عامر میر نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی کے لئے 2 لاکھ 60 ہزار پولیس اہلکار الیکشن ڈیوٹی دیں گے، ان میں آرمی اور رینجرز کے ایک لاکھ 45 ہزار جوان بھی ہوں گے۔
نگراں وزیراطلاعات نے کہا کہ غیرقانونی مقیم افرادکےخلاف یکم نومبرسےکریک ڈاؤن ہوگا۔
واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ نے بھی آئندہ 4 ماہ کے بجٹ کی منظوری دی تھی۔
صوبائی نگراں وزیرخزانہ احمد رسول بنگش اور وزیراطلاعات فیروز جمال کاکا خیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم نے آئین کے آرٹیکل 126 کے تحت 4 ماہ کا بجٹ پیش کیا ہے، 4 ماہ کے لیے 529.118 روپے بجٹ میں کرنٹ بجٹ کے لیے 417 بلین جبکہ ترقیاتی بجٹ 112.118 ارب روپے ہو گا۔
تنخواہوں میں کٹوتی کے سوال پر احمد رسول بنگش کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کاذکر اجلاس میں ہوا تاہم کوشش ہے کہ کٹوتی نہ کریں، بی آر ٹی اور صحت کارڈ کے لیے فنڈز جاری کررہے ہیں، سب کے لیے مفت علاج نہیں ہوگا، جو جتنا اداکرسکے وہ کرے، بی آرٹی کے لیے 300 ملین روپے ماہانہ ملیں گے تاکہ بس چلتی رہے گی۔
صوبائی نگراں وزیر خزانہ احمد رسول بنگش نے بتایا کہ کفایت شعاری اقدامات جاری رہیں گے، نئی آسامیوں کی تخلیق اور نئی گاڑیوں کی خریداری پربھی پابندی ہوگی جبکہ سرکاری خرچ پر ورکشاپس اور سیمینارز کے انعقاد اور ان میں شرکت اور سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج معالجے پر بھی پابندی ہوگی، سرپلس پول کی این اوسی کے بغیرخالی آسامیوں پربھی پابندی ہوگی۔
نگراں وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ضم اضلاع سے صوبہ کی آبادی 57 لاکھ بڑھی اور 4 کروڑ ہوگئی، اس سلسلے میں مرکز سے رابطہ میں ہیں تاکہ بقایاجات لے سکیں۔
احمد رسول بنگش نے بتایا کہ بجلی منافع اوربقایاجات 2000ارب اورضم اضلاع کے 1000ارب مرکزکے ذمے ہیں جبکہ 232 ارب گزشتہ اوراس سال کے مرکز کے ذمے بقایا ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال پانچ ارب روپے بجلی منافع کی مد میں ملے ہیں، 2 ارب کل موصول ہوئے جبکہ تھرو فارورڈ 1.6 ٹریلین ہوچکاہے، 4 ماہ میں 260 بندوبستی اور 44 ارب اضلاع کا خرچہ ہوگا، 4 مہینوں میں لگ بھگ 160 ارب کا خسارہ ہوسکتا ہے، آمدنی کم اور اخراجات زیادہ خسارہ ہے، 250 سے 300 ارب روپے مرکز کے ذمے واجب الاداہیں وہ ادا کرے تو خسارہ ختم ہو جائے گا۔
نگراں وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ سہ ماہی بنیادوں پر مالی صورت حال کے جائزہ کے لیے وزیراعلی کابینہ کمیٹی تشکیل دیں گے۔