Aaj Logo

شائع 30 اکتوبر 2023 09:29am

قرآن پاک کی بے حرمتی کرنیوالے عراقی کو سویڈن ڈی پورٹ کیوں کر رہا ہے

سویڈن حالیہ مہینوں میں کئی بارقرآن پاک کی بےحرمتی کرنے والے عراقی شہری سلوان مومیکا کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کے باوجود اس پر عملدرآمد نہیں کرے گا۔

سلوان مومیکا کا سویڈن میں مستقل رہائشی اجازت نامہ منسوخ کر دیا گیا ہے تاہم مومیکا کو عراق جلاوطن نہیں کیا جائے گا اور اس فیصلے کا تعلق قرآن پاک کی بےحرمتی کیے جانے سے نہیں ہے۔

مائیگریشن آفس کے ترجمان جیسپر ٹینگروتھ نے نشریاتی ادارے ٹی وی 4 کو بتایا کہ مومیکا کی سویڈن میں رہائش اور کام کے اجازت نامے 16 اپریل کو ختم ہو جائیں گے، جن کی تجدید نہیں کرتے ہوئے انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا فیصلہ اس حقیقت پر مبنی ہے کہ انہوں نے اجازت نامے کے لیے اپنی درخواستوں میں غلط بیانی کی تھی‘۔ ادارے نے “موسم گرما کے دوران مومیکا کے بارے میں نئی معلومات حاصل کیں لہذا ان کا رہائشی اجازت نامہ واپس لینے اور انہیں سویڈن سے جلاوطن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا تھا کہ سلوان مومیکا اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے معاملے کو مائیگریشن کورٹ میں لے کر جائے گا۔

امیگریشن سروس نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ سلوان کی ملک بدری کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ “خدشہ ہے کہ انہیں تشدد اور غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا، لہذا انہیں اگلے اپریل کے وسط تک عارضی رہائشی اجازت نامہ دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ سویڈن بین الاقوامی معاہدوں پر کاربند ہے جو کسی شخص کو تشدد اور موت کا شکار ہونے کی صورت میں ملک بدر کرنے سے روکتے ہیں۔

دریں اثنا مومیکا کی سرکاری نمائندہ ایلس کولباری نے اسی ریڈیو اسٹیشن کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’امیگریشن سروس نے مومیکا کو سویڈن سے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ جاری کیا تھا لیکن اس نے عارضی رہائش حاصل کرلی۔

مزید پڑھیں

سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے والی خاتون غیر مسلم نکلی

قرآن کی بے حرمتی کے الزامات روس پھیلا رہا ہے، سوئیڈن کا انوکھا دعوی

قرآن کی بے حرمتی کے واقعات گستاخانہ اوراشتعال انگیز ہیں، سوئیڈن نے مذمت کردی

مومیکا کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کا مطلب ہے کہ ان پر پانچ سال کے لیے سویڈن میں داخلے پر پابندی ہوگی۔

عراقی حکومت نے سویڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ مومیکا کو عراق میں قانونی چارہ جوئی کے لیے ملک بدر کیا جائے کیونکہ اس نے قرآن پاک کا ایک نسخہ نذرآتش تھا۔ درخواست انٹرپول کے ذریعے 18 جولائی کو سویڈن پہنچی۔

واضح رہے کہ خود کو عراق سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین کے طورپر پیش کرنے والے سلوان مومیکا نے 21 جون کو وسطی اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کی کا نسخہ نذر آتش کیا تھا،۔ سویڈش پولیس نے اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے اس اقدام کی اجازت دی۔

ایک عراقی سکیورٹی عہدیدارنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ یہ شخص عراقی مسیحی تھا جو اس سے قبل پاپولر موبلائزیشن فورسز پی ایم ایف کے ایک مسیحی یونٹ میں لڑ چکا تھا اور اسے حشد شبی کے نام سے جانا جاتا تھا۔

ڈنمارک اور نیدرلینڈز کے ساتھ ساتھ سویڈن کو بھی پولیس کے تحفظ میں قرآن پاک کی عوامی بے حرمتی کی اجازت دینے پر وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے۔

Read Comments