Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2023 10:54pm

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے 10 وکلاء کو ملاقات کی اجازت مل گئی، نعیم پنجوتھا کا نام خارج

سپریڈنٹ اڈیالہ جیل نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے 10 وکلاء کی لسٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔

سپریڈنٹ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھ کر لسٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی۔ منگل اور جمعرات کو 10 وکلاء سابق وزیراعظم سے جیل میں ملاقات کرسکیں گے۔

عمران خان سے ملاقات کرنے والے وکلاء کی لسٹ میں حامد خان، بیرسٹر علی ظفر، شعیب شاہین، شیر افضل مروت، سلمان صفدر، بیرسٹر عمیر نیازی، سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر، برہان معظم ، لطیف خان کھوسہ کے نام شامل ہیں۔

تاہم عمران خان کے حوالے سے متحرک رہنے والے وکیل نعیم پنجوتھا کا نام اس فہرست میں شامل نہیں۔

سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کے اقدام پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے اظہار اطمینان کیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لسٹ جمع ہونے کے بعد عمران خان کو سہولیات کی فراہمی درخواست نمٹانے کا تحریری حکم جاری کر دیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے فیصلہ جاری کیا۔

عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ سپریڈنٹ جیل نے کہا فیملی ہفتے میں دو دن ملاقات کی درخواست دے تو قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کے اقدام پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے اطمینان کا اظہار کیا۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران ںا نے ہر ہفتے کے روز بیٹوں سے بات کرانے کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔ درخواست شیراز احمد رانجھا ایڈووکیٹ نے دائر کی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عدالت نے 21 اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے کا حکم دیا، سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے واٹس ایپ پر چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرائی۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہر ہفتے کے روز چیئرمین پی ٹی آئی کی واٹس ایپ پر بیٹوں سے بات کرانے کا حکم دیاجائے، حقیقی بیٹوں سلمان اور قاسم سے بات کرنا حق ہے۔

فاضل عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدم دستیابی کے باعث درخواست پر تاحال کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔

یاد رہے کہ سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، اسی کیس میں سابق وزیر اعظم اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی ار) میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے اور ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نامزد کیا گیا تھا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔

سائفر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’انہوں نے بنی گالا (عمران خان کی رہائش گاہ) میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے‘۔

مقدمے میں کہا گیا کہ ’ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکریٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی‘۔

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی۔

مقدمے مزید بتایا گیا کہ ’مذکورہ سائفر (کلاسیفائیڈ خفیہ دستاویز) تاحال غیر قانونی طور پر عمران خان کے قبضے میں ہے، نامزد شخص کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام کا غیر مجاز حصول اور غلط استعمال سے ریاست کا پورا سائفر سیکیورٹی نظام اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے خفیہ پیغام رسانی کا طریقہ کار کمپرومائز ہوا ہے‘۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ملزم کے اقدامات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور اس سے ریاست پاکستان کو نقصان ہوا۔

مزید پڑھیں

9 مئی کے راولپنڈی میں مقدمات: پولیس کو عمران اور شاہ محمود سے تفتیشکی اجازت مل گئی

سائفر کیس میں عمران خان مزید مشکلات کا شکار، فرد جرم کیخلاف اور ٹرائلروکنے کی درخواست مسترد

سائفر کیس: عمران خان کیخلاف باقاعدہ ٹرائل کا آغاز، سرکاری گواہان کےبیانات ریکارڈ نہ ہوسکے

ایف آئی اے میں درج مقدمے میں مزید کہا گیا کہ ’مجاز اتھارٹی نے مقدمے کے اندراج کی منظوری دے دی، اسی لیے ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد پولیس اسٹیشن میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 ساتھ مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل خفیہ معلومات کا غلط استعمال اور سائفر ٹیلی گرام (آفیشل خفیہ دستاویز) کا بدنیتی کے تحت غیر قانونی حصول پر درج کیا گیا ہے اور اعظم خان کا بطور پرنسپل سیکریٹری، سابق وفاقی وزیر اسد عمر اور دیگر ملوث معاونین کے کردار کا تعین تفتیش کے دوران کیا جائے گا‘۔

Read Comments