پینٹاگون نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں امریکی افواج پر کیے جانے والے مسلسل حملوں کے بعد امریکا نے شام میں دو تنصیبات پر حملہ کیا ہے، جو ایران کے عسکری ونگ اسلامی انقلابی گارڈ کور اور ان کے حمایت یافتہ گروپوں کے زیر استعمال ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ حملے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے امریکی اہلکاروں پر ہونے والے حملوں کا جواب میں کیے گئے ہیں، جن کا الزام واشنگٹن نے ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں پر عائد کیا تھا۔
امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا تنازعات کا خواہاں نہیں ہے اور نہ ہی اس کا مزید دشمنی میں ملوث ہونے کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی خواہش ہے لیکن امریکی افواج کے خلاف یہ ایرانی حمایت یافتہ حملے ناقابل قبول ہیں اور انہیں روکنا چاہیے۔
وزیردفاع نے کہا کہ ایران ہماری افواج کے خلاف ان حملوں میں اپنے کردار سے انکار کرنا چاہتا ہے، ہم انہیں نہیں ہونے دیں گے، اگر امریکی افواج کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے حملے جاری رہے، تو ہم اپنے اہلکاروں کے تحفظ کے لیے مزید ضروری اقدامات کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ حملے اپنے دفاع میں تھے اور ان کا اسرائیل حماس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا، یہ جاری تنازع سے الگ ہیں۔
پینٹاگان کا کہنا ہے کہ خطے کی بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر900 امریکی فوجی تعینات کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ دفاع پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ امریکی فوجی اسرائیل نہیں جائیں گے، اتحادی افواج کے ٹھکانوے پر حملے ہوئے، جن میں 20 سے زائد فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے عراق میں کم سے کم 12 اور شام میں 4 حملے کیے گئے، جمعرات کو بھی ایک حملہ کیا گیا لیکن ناکام رہا۔