یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے رہنماؤں نے متفقہ طور پرغزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا، تاکہ فلسطینیوں تک خوراک، پانی اور طبی سامان پہنچایا جاسکے۔ میئر لندن صادق خان نے کہا ہے کہ جنگ بندی سے غزہ اسرائیل تنازع کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکتا ہے۔ حماس نے اپنی قید میں موجود اسرائیلی شہریوں کی رہائی کو غزہ میں جنگ بندی سے مشروط کر دیا۔ شہید فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار 325 سے تجاوز کر گئی ہے۔
برسلز میں رہنماؤں کے دو روزہ سربراہی اجلاس ہوا، جس میں دو ریاستی حل پر امن کانفرنس کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ رکن ممالک نے غزہ اور اسرائیل میں شہریوں کے قتل کی مذمت کی ہے۔
یورپی کونسل بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق ہر وقت تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اہمیت کا اعادہ کرتی ہے۔ امدادی ٹرکوں کو بحفاظت داخلے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئےاعلامیے میں کہا کہ “یورپی کونسل غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی رسائی کا مطالبہ کرتی ہے۔
بیس روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار 325 سے زیادہ ہوگئی ہے، شہدا میں 3 ہزار سے زائد بچے اور 17 سو سے زیادہ خواتین شامل ہیں۔ زخمی فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ دوسری طرف مغربی کنارے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 110 ہوگئی ہے۔
حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں اب تک 50 یرغمالی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے تباہی پر فلسطینی حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ میں 50 فیصد رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی نے البریج پناہ گزین کیمپ خالی کرنے کا الٹی میٹم بھی دے دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے سب سے زیادہ تباہ کن حملے غزہ کے علاقے خان یونس میں کیے ہیں، جہاں ایک عمارت تباہ کیے جانے سے 18 افراد شہید ہوئے، تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دو ہزار افراد دبے ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ جبکہ 24 گھنٹےمیں خان یونس اور رفاہ پر شدید بمباری سے مزید 52 فلسطینی شہید ہوئے۔غزہ میں گزشتہ 17 دن سے بجلی مکمل بند ہے۔ غزہ میں بمباری سے10بیکریاں تباہ ہوئیں اور شہریوں کو روٹی ملنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ غزہ میں 190000 سے زیادہ مکانات تباہ ہوچکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے تمام شہدا کی شناخت پر مبنی 212 صحفات پر مشتمل دستاویز جاری کردی، جس میں 73 ہلیتھ ورکرز بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی بھی فہرست جاری کردی گئی ہے۔
اس وقت غزہ میں کم ازکم 23 لاکھ فلسطینی محصور ہیں، جن کے پاس اشیائے خورونوش، پانی، بجلی، ادویات اور سائبان سمیت کچھ بھی نہیں بچا، فلسطینی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ رفاہ کراسنگ سے انسانی امداد ضرور غزہ میں داخل ہو رہی ہے لیکن ایندھن نہیں پہنچ رہا۔ جہاں تک امداد کا تعلق ہے تو صرف 12 مزید ٹرک رفاہ کراسنگ کے ذریعےغزہ میں داخل ہوئے ہیں۔ 10غیر ملکی ڈاکٹروں پر مشتمل طبی وفد بھی غزہ میں داخل ہوا ہے۔
حماس نے اپنی قید میں موجود اسرائیلی شہریوں کی رہائی کو غزہ میں جنگ بندی سے مشروط کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روس کے دارالحکومت ماسکو میں حماس کے وفد میں شامل ابو حامد نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ مختلف فلسطینی گروپس کی جانب سے غزہ پہنچائے جانے والے اسرائیلی شہریوں کو ڈھونڈنے کے لیے وقت درکار ہے۔
فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیے نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی کارروائیاں بڑھ گئی ہیں۔ حکومت کے حماس کے ساتھ ڈائیلاگ جاری ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حماس فلسطینی حکومت کا اہم حصہ ہے، اسرائیل سمجھتا ہے حماس کو ختم کر دے گا لیکن اس کا اندازہ غلط ہے، ایسا نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کو کئی دفعہ پی ایل او میں شمولیت کی دعوت دی ہے، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
فلسطینی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ عالمی رہنما اسرائیل پر زور دیں کہ وہ حملے رو کے، نیتن یا ہو کی حکمت عملی ہے کہ مغربی کنارے کے ٹکڑے کیے جائیں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس اب تک غزہ میں جاری جارحیت رکوانے میں ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے۔
اجلاس سے خطاب میں ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی جاری رہی تو امریکا بھی اس آگ سے نہیں بچ پائے گا، حماس اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرکے ایران کے حوالے کرنے کو تیار ہے۔
چینی وزیرخارجہ وانگ یی امریکا کے دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے۔ وانگ یی نے امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین اور امریکا کے اختلافات کے باوجود مشترکہ مفادات ہیں، دونوں ممالک کو غلط فہمیوں کو کم کرنے کے لیے جامع مکالمے کی ضرورت ہے۔
امریکی وزیر خارجہ سے بات چیت تعمیری اور مستقبل کے حوالے سے ہوگی، اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی ہم منصب کو دورہ واشنگٹن کی مبارکباد دی۔
چینی وزیر خارجہ کی امریکی صدر جوبائیڈن سے بھی ملاقات متوقع ہے، ترجمان وائٹ ہاوس جان کربی کا کہنا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان معطل فوجی رابطوں کی بحالی سمیت دیگر امور پر بات ہوگی، بحیرہ جنوبی چین، مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
میئر لندن صادق خان نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی سے غزہ اسرائیل تنازع کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل سمیت کسی بھی قوم کو بین الاقوامی قانون توڑنے کا حق نہیں ہے- غزہ میں سنگین صورتحال مزید بگڑتی نظر آرہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زمینی جنگ انسانی المیے کو مزید بدترکر دے گی، غزہ میں متاثرین تک امداد پہنچنا نا ممکن ہوتا جا رہا ہے۔
امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے پینٹاگان کا کہنا ہے کہ خطے کی بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر900 امریکی فوجی تعینات کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ دفاع پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ امریکی فوجی اسرائیل نہیں جائیں گے، اتحادی افواج کے ٹھکانوے پر حملے ہوئے، جن میں 20 سے زائد فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے عراق میں کم سے کم 12 اور شام میں 4 حملے کیے گئے، جمعرات کو بھی ایک حملہ کیا گیا لیکن ناکام رہا۔
ترجمان نے مزید کہا نئی تعیناتی کا مقصد امریکی فورسز کی حفاظت،فضائی دفاع کو تقویت دینا ہے، تعیناتی خطے میں اسرائیل حماس تنازع کو مزید پھیلنے سے روکنے کا پیغام دینے کی کوشش ہے۔
کیلیفورنیا سٹی کونسل میں فلسطینیوں کے حق میں قرار داد پیش کی گئی ۔ فلسطینیوں کےحق میں قرار داد 1-5 سے منظور کرلی گئی۔ قرار داد کے متن کے مطابق اسرائیلی بمباری فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔
عراق کے رہنما مقتدیٰ الصدر نے امریکا کا اسرائیل کی بلا جواز حمایت پر امریکی سفارت خانے کو بند کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
مقتدیٰ الصدر نے مطالبہ کیا کہ امریکی سفارت خانے کی بندش کیلیے پارلیمنٹ میں ووٹنگ کی جائے۔