قطر کی ایک عدالت نے ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا سنادی ہے۔ فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ گہرا صدمہ ہے اور ہم ’تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں‘۔
قطر میں سزائے موت پانے والے ہندوستانی بحریہ کے آٹھ سابق افسران پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ آٹھ افراد ایک پرائیویٹ فرم کے لیے کام کر رہے تھے جو قطری مسلح افواج کی مدد کرتی تھی اور اس میں اعلیٰ افسران بھی شامل تھے جو کبھی ہندوستانی جنگی جہازوں کی کمان کرتے تھے۔
بھارتی وزارت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گای کہ ’ہمارے پاس ابتدائی معلومات ہیں کہ قطر کی عدالت نے آج الدہرہ کمپنی کے 8 ہندوستانی ملازمین کے کیس میں فیصلہ سنایا ہے۔‘
وزارت خارجہ نے کہا کہ ’ہم سزائے موت کے فیصلے سے شدید صدمے میں ہیں اور تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم فیملی ممبرز اور قانونی ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور تمام قانونی آپشنز تلاش کر رہے ہیں‘۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’ہم اس کیس کو بہت اہمیت دیتے ہیں، اور اس کی قریب سے پیروی کر رہے ہیں۔ ہم تمام قونصلر اور قانونی مدد جاری رکھیں گے۔ ہم قطری حکام کے ساتھ بھی اس فیصلے کو اٹھائیں گے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’اس کیس کی کارروائی کی خفیہ نوعیت کی وجہ سے، اس موقع پر مزید کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا‘۔
ہندوستانی بحریہ کے سابق افسران کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کیپٹن بیرندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وسشت، کمانڈر امیت ناگپال، کمانڈر پورنیندو تیواری، کمانڈر سوگناکر پاکالا، کمانڈر سنجیو گپتا اور سیلر راگیش کو قطری انٹیلی جنس سروس نے 3 اگست 2022 کو دوحہ سے گرفتار کیا تھا۔
قطری حکام کی جانب سے ان کے خلاف الزامات کو عام نہیں کیا گیا۔ ریٹائرڈ افسران کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر جاسوسی اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا الزام لگایا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق یہ آٹھ افراد خفیہ بحری منصوبے پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔
انہوں نے ایک پرائیویٹ فرم ”Dahra Global Technologies and Consultancy Services“ کے لیے کام کیا، جو قطر کی مسلح افواج کے لیے تربیت اور دیگر خدمات فراہم کرتی تھی۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان افراد پر اسرائیل کے لیے قطر کی جدید آبدوزوں کی جاسوسی کا الزام ہے۔ ان آبدوزوں کی اسٹیلتھ صلاحیت کو بڑھانے کیلئے خاص مواد سے پینٹ کیا گیا تھا جو کہ دنیا کی کسی بھی بحریہ کے لیے قیمتی ہوگی۔
اطلاعات کے مطابق یہ آبدوزیں ایک اطالوی جہاز ساز فرم کے تعاون سے بنائی جا رہی تھیں۔