نگراں وزیرداخلہ سرفراد بگٹی کا کہنا ہے کہ تمام غیرقانونی افرادکی نشاندہی کرلی گئی ہے اور حتمی پلان مرتب کرلیا گیا ہے، غیرقانونی پاکستانی شناخت رکھنے والوں کو جیلوں میں بھیجا جائے گا، ان کی جائیدادیں ضبط، اور 50 ہزار روپے سے زائد واپس نہیں لے جاسکیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کیلئے حتمی پلان مرتب کر لیا گیا، اور ان کے انخلا کے صوبائی حکومتوں کے تحت اور دیگرعلاقوں میں عارضی کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں، یکم نومبر کے بعد غیر قانونی افراد کوجیلوں کے بجائے سینٹرز میں رکھا جائے گا۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ صوبائی حکومتیں غیر ملکی افراد کے انخلا کے اخراجات برداشت کررہی ہیں، سینٹرز میں میڈیکل سہولیات اور کھانا پینا فراہم کیا جائے گا، بزرگوں، عورتوں اور بچوں کا خاص خیال رکھا جائے گا۔
نگراں وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی افراد کی معاونت کرنے والوں سے رعایت نہیں کی جائے گی، نادرا سے حاصل کردہ غیر قانونی شناختی کارڈ رکھنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، غیر قانونی طور پر پاکستانی شناخت رکھنے والوں کوجیلوں میں بھیجا جائےگا، اور نادرا کے فیملی ٹری میں ہونے والوں کی بھی جلد نشاندہی کرلی جائے گی۔
سرفرازبگٹی نے بتایا کہ تمام غیر قانونی افراد کی نشاندہی کرلی گئی ہے، ریاست کے پاس غیرقانونی افراد کا ڈیٹا موجود ہے، پاکستان میں دو قسم کے غیر قانونی ہیں ایک دستاویزات والے دوسرے فیک ڈاکومنٹس والے، پہلےمرحلے میں غیر قانونی افراد کو نکالا جائے گا۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ31 اکتوبر کے بعد غیر قانونی مقیم افراد سے سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، تاہم رضاکارانہ واپس جانے والوں کو سہولیات دی جائیں گی، اور غیر قانونی افراد کو 50 ہزار روپے سے زائد رقم لے جانے کی اجازت نہیں دی جائےگی، غیر قانونی افراد پاکستانی اسپتالوں سےعلاج کراتے ہیں، اور پاکستان میں جرائم میں ملوث ہیں، غیر قانونی جائیدادوں کو بھی ضبط کیا جائے گا۔
نگراں وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ عالمی سرمایہ کاروں کیلئے بزنس ویزا کی سہولت متعارف کرائی ہے، جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لے کر آئے گا، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا پاکستان میں آکر ویزہ پالیسی کے تحت سرمایہ کاری کرے، دنیا میں کہاں ہوتا ہے کہ کوئی ویزہ اور پاسپورٹ کے بغیر آئے۔
سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ ہمارے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انسانی بنیادوں پر لوگ یہاں پھرتے رہیں، ہمارے خرچے پر پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کی جا رہی ہے اور وہ ٹیکس نیٹ میں بھی نہیں، یو این ایچ سی آر سے کہیں گے کہ افغانستان میں اب حالات ٹھیک ہیں، وقت آئے گا کہ اس ملک میں ایک بھی غیر قانونی غیر ملکی نہ ہوگا، اب اس ملک میں کسی بھی غیر قانونی طور پر چھوڑا نہیں جائے گا۔