** بھارتی ریاست راجستھان کے بھرت پور ضلع میں زمین کے تنازع پر ایک شخص کو ٹریکٹر سے کچل کر ہلاک کردیا گیا۔**
افسوسناک واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں مقامی لوگ مداخلت کرنے کے بجائے قتل کی ویڈیو بناتے نظر آرہے ہیں۔
بھرت پور کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اوم پرکاش کلانیہ نے بتایا کہ 30 سالہ نرپت گرجر ٹریکٹر کے نیچے دب گیا تھا اور اسس اس کے بھائی دامودرگجر نے ہی مبینہ طور پرقتل کیا تھا۔
اسے ایس پی کے مطابق، ’جس شخص نے نرپت گجر کو ٹریکٹر پرسوار کر کے قتل کیا، وہ متوفی کا بھائی دامودر گرجر معلوم ہوتا ہے۔ تین دن پہلے بھی دونوں پارٹیوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔ آج ان کے درمیان ایک بار پھر لڑائی ہوئی، اور ایسا لگتا ہے کہ بھائی نے ٹریکٹر پر چڑھ کر نرپت کو مار ڈالا‘۔
واقعہ بھرت پور کے اڈہ گاؤں میں اس وقت پیش آیا جب نرپت اور دامودر کے رشتہ دار پیدل چلنے کے لئے استعمال ہونے والے راستے کو لےکر ایک دوسرے سے بھڑگئے۔ تصادم اتنا پرتشدد ہوا کہ نرپت گرجر کو مبینہ طور پر دامودر نے ٹریکٹر کا استعمال کرتے ہوئے ہلاک کر دیا۔ واقعے میں کئی دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ نرپت اور دامودر کے درمیان طویل عرصے سے زمین کا تنازع چل رہا تھا۔
اب تک پولیس نے چھ افراد کو حراست میں لیا ہے اور باقی ملزمین کی تلاش جاری ہے۔
اس واقعہ کو راجستھان میں لوگوں اور اپوزیشن کی طرف سے بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان سمبت پاترا نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئےکہا کہ کانگریس کے زیر اقتدار تمام ریاستوں میں یہی صورتحال ہے۔ انہوں نے کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھی بھرت پور کا دورہ کریں۔
انہوں نے کہا، ’پرینکا کووہاں جانا چاہئیے اور پولیس افسروں، ڈی ایم، ایس پی کو معطل کر کے یہ دکھانا چاہئے کہ ان میں موقف اختیار کرنے کی ہمت ہے اور وہ صرف تقریروں اور نعرے بازی کے لیے نہیں ہیں‘۔
بی جے پی لیڈر گجیندر سنگھ شیخاوت نے بھی واقعہ کو ’دل دہلا دینے والا‘ قرار دیتے ہوئے کانگریس کی قیادت والی راجستھان حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا، ’چونکہ یہ معاملہ پولیس کے نوٹس میں تھا، اس لیے اس پر سوال اٹھنا فطری بات ہے۔ یہ ایک انتہائی قابل مذمت حادثہ ہے، جو گہلوت حکومت کے دور میں پیدا ہونے والی مجرمانہ اور انارکسٹ ذہنیت کا نتیجہ ہے۔
واضح رہے کہ بھرت پور واقعہ نرپت اور دامودر کے اہل خانہ کے درمیان پرتشدد تصادم کے صرف چار دن بعد ہوا جس میں دو افراد شدید زخمی ہوگئے تھے