جامعہ کراچی کی طالبات کے مبینہ اغواء کی کوشش کا واقعہ اسٹریٹ کرائم کا نکلا۔ پولیس نے متاثرہ طالبہ کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے۔
متاثرہ طالبہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ چھ سے زائد لڑکیاں اسٹاپ پر موجود تھیں ،اس دوران دو موٹرسائیکل سواروں نے آکر واردت کی کوشش کی۔ دونوں ملزمان کی عمریں 18 سے 20 سال کے درمیان تھیں۔
طالبہ کے مطابق ملزمان نے آ کر وہاں کھڑی طالبات سے لیپ ٹاپ اور موبائل فونزچھیننے کی کوشش کی، طالبات بڑی مشکل سے وہاں سے بھاگ کرقریبی شادی ہال میں جا کرچھپ گئیں۔
متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ ہمارے شور مچانے پر وہ بھاگ گئے ،انہوں نے ہمیں اغواء کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واقعے کی اطلاع 15 پردینے کے بعد پولیس موقع پرپہنچی۔
طالبات کی جانب سے پولیس کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانونی کارروائی نہیں چاہتے لیکن طلبہ کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
مذکورہ طالبات جامعہ کراچی کے ایوننگ پروگرام میں زیر تعلیم ہیں۔
طالبات کی شکایت کے بعد جامعہ کراچی کے سلورجوبلی گیٹ پر پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔
جامعہ کے ایوننگ پروگرام میں زیرتعلیم طالبات کی بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی میں اور باہر بھی اسٹریٹ لائٹس روشن ہونی چاہئیں، ہم خوف کا شکار ہیں اور والدین بھی جامعہ میں بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔ شام میں خصوصا کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
طالبات کا کہنا ہے کہ اسٹوڈنٹس کے ساتھ کیا ہورہا ہے ، انتظامیہ کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ شام کے اوقات میں ہراساں کرنے اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ہمیں موبائل، موٹرسائیکل یا قیمتی چیزیں چھیننے کا خطرہ رہتا ہے۔
طالبات نے جامعہ کے اطراف میں سیکیورٹی گارڈز تعینات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ پولیس کی پیٹرولنگ بھی بہت ضروری ہے۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی کے باہر اسٹریٹ لائٹس نہ ہونے اور ترقیاتی کام کے باعث وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر نے اس حوالے سے نمائندہ آج نیوز کو بتایا کہ جائے وقوعہ پر پہنچ کر انتظامیہ سے بھی ملاقات کی ہے،اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے ملزمان کی تلاش کی جارہی ہے۔