15 اگست 2021 کو افغانستان کے اس وقت کے صدر اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے اور افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد ہزاروں افغان باشندوں نے پاکستان ہجرت کی تھی جس میں سیکڑوں فنکار بھی شامل تھے جو تقریبا دو سال سے اب پاکستان میں مقیم ہیں۔
حکومت پاکستان نے 10 اکتوبر کو غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد کئی افغان باشندے واپس لوٹ گئے ہیں تاہم پشاور میں مقیم افغان فنکار افغانستان واپس جانے کو تیار نہیں۔
پشاور میں مقیم 141 افغان فنکاروں نے افغانستان واپس نہ بھیجنے کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کردی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ افغان فنکار یو این ایچ سی آر کیساتھ ٹوکن کے ذریعے رجسٹرڈ ہیں اور یو این ٹریٹی کے مطابق بھی مہاجرین کو زبردستی نہیں نکالا جا سکتا بلکہ صرف رضاکارانہ طور پر مہاجرین واپس جاسکتے ہیں لیکن اس کے کے باوجود افغان مہاجرین کو ہراساں کیا جارہا۔رٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے موسیقی پر مکمل پابندی ہے جس کے باعث افغان فن کار افغانستان میں فن کو جاری نہیں رکھ سکتے اس لیے افغان مہاجرین کی زبردستی واپسی کو روکا جائے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، وزرات داخلہ، نادرا، ڈی جی امیگریشن، ایف آئی اے،چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
افغان فنکار باچا خان نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں فنکاروں کی کوئی قدر نہیں رہی اس لیے پاکستان ہجرت کی کیونکہ افغانستان میں موسیقی پر پابندی کے باعث وقت گزارنا مشکل ہوگیا تھا۔
افغان طبلہ نواز حشمت امید نے آج نیوز کو بتایا کہ افغان فنکاروں کیلئے افغانستان میں کوئی جگہ نہیں اور زندگی کو خطرے سمیت افغان طالبان سے دیگر مشکلات کے باعث افغانستان چھوڑ کر پاکستان میں پناہ لی اور اب افغانستان واپس جانا کسی خطرے سے کم نہیں کیونکہ ”وہ فن چھوڑتے نہیں اور ہم فن چھوڑ نہیں سکتے“ کیونکہ کوئی کام کرنا آتا ہی نہیں۔
ڈیڈلائن ختم ہونے پر غیرملکیوں کی جائیدادیں قرق کی جائیں گی، اپیکس کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ
یکم نومبر سے غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کو بے دخل کیا جائے گا، وزیر داخلہ سندھ
پشاور مں موسیقی کاروں کی تنظیم ”ہنری ٹولانہ“ کے چئیرمین ڈاکٹر راشد احمد خان نے بھی افغان فنکاروں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو ضرور نکالنا چاہیے لیکن فنکاروں کیساتھ رعایت کرنی ہوگی کیونکہ افغانستان اب فنکاروں کیلئے محفوظ نہیں کیونکہ وہاں موسقی کے آلات کو توڑ کر فنکاروں کو مارا جارہا۔
ڈاکٹر راشد کا کہنا تھا کہ انکی تنظیم حکومت کو مستند افغان فنکاروں کی فہرست فراہم کرسکتی ہے اس لیے فنکاروں کو دیگر افغان باشندوں کی فہرست سے نکالا کر ان کے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
سینئرقانون دان اور افغان فنکاروں کے وکیل ممتاز احمد نے آج نیوز کو بتایا کہ افغان فنکار یو این ایچ سی آر کیساتھ قانونی طور پر رجسٹرڈ ہیں اور یو این ایچ سی آر نے افغان باشندوں کو 1993 میں پاکستان میں مہاجرین کی حیثیت دی ہے جبکہ 2003 میں حکومت پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے مشترکہ معاہدہ میں فیصلہ کیا گیا کہ افغان مہاجرین رضاکارانہ طور پر واپس جاسکتے ہیں جبکہ زبردستی افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اسی معاہدے کے آرٹیکل 15 اور 16 کی خلاف ورزی تصور ہوگی۔
ممتاز احمد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت افغان باشندوں کیلئے پاکستان میں رہنے کیلئے صرف ٹوکن بھی کافی ہے کیونکہ یہ قانونی ثبوت مانا جاتا ہے اس لیے افغان فنکاروں کی زبردستی واپسی غیرقانونی ہے۔