برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں جرائم پیشہ افراد نے کم از کم 36 بسوں، چار لاریوں اور ایک ٹرین کو آگ لگا دی، مقامی میڈیا نے اسے ریو کی تاریخ کے سب سے بڑے مجرمانہ حملوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
ریاستی گورنر کلاڈیو کاسترو نے ریو کے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم پرنیم فوجی غنڈوں کے غیر معمولی حملے کے بعد منظم جرائم کیخلاف جوابی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
یہ حملے مبینہ طور پر پولیس کی اسپیشل فورسز کے ہاتھوں ایک سینئر نیم فوجی رہنما ماتھیئس ڈی سلوا ریزنڈے کی ہلاکت کا بدلہ تھے۔
ریو کے دائیں بازو کے گورنر نے پیر کی شام ہنگامی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ وہ ’جنگ کے لارڈ‘ کے نام سے جانے جاتے تھے۔
ہر سال ہزاروں جانیں لینے والے جرائم سے نبردآزما ریاست کے لیے تشدد کے واقعات ڈرامائی ہیں جس کی وجہ سے برازیل کے سب سے مشہور شہر میں معمولات زندگی کے کچھ حصے رک گئے اور کم از کم 45 اسکولوں کو بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا جس سے ہزاروں طلبہ متاثر ہوئے۔
براڈ شیٹ او گلوبو نے ”ریو کو محاصرے میں“ قرار دیا۔ سٹی ہال نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ متاثرہ علاقوں میں جانے سے گریزکریں۔
فوگو کروزاڈو نامی تشدد کی نگرانی کرنے والے گروپ کی بانی اور سیکیورٹی ماہر سیسیلیا اولیویرا نے ٹویٹ کیا کہ ’مغرب کی جانب آگ بھڑک اٹھی ہے۔‘
اطلاعات کے مطابق یہ حملے کم از کم نو مختلف علاقوں کاسموس، کیمپو گرانڈے، انہوئیبا، گوارتیبا، مدوریرا، پیسینشیا، سانتا کروز، سیپیٹیبا اور ریکریو ڈوس بانڈیرنٹس میں ہوئے جہاں تقریبا دس لاکھ افراد رہتے ہیں۔
سرکاری عہدیداروں اور میڈیا رپورٹس میں تشدد کی وجہ وسیع پیمانے پر خوف زدہ ملیشیا کو قرار دیا گیا ہے جو سیاسی طور پر منسلک مافیا طرز کے گروہ ہیں جنہوں نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ریو کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔
گزشتہ سال فوگو کروزاڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ ملیشیا نے جان لیوا جرائم پیشہ مافیا میں تبدیل ہونے سے قبل ڈیوٹی پر موجود پولیس افسران اور جیل کے محافظوں کی جانب سے تشکیل دیے گئے کمیونٹی سیلف ڈیفنس گروپوں کے طور پر زندگی کا آغاز کیا تھا اور اب وہ برطانیہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر برمنگھم کے برابر رقبے پر قابض ہیں جہاں 17 لاکھ سے زائد افراد رہتے ہیں۔
گورنر کاسترو نے کہا کہ پیر کو ہونے والے حملوں کے سلسلے میں 12 مجرموں کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر ’دہشت گردانہ کارروائیوں‘ کا الزام عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے ایسے مجرموں کے خلاف ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے سخت لڑائی لڑنے کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ کل کا دن زیادہ منظم اور پرسکون ہوگا۔‘
کاسترو نے منظم جرائم پیشہ گروہوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ”اچھائی پر برائی غالب نہیں آئے گی“ وہ ریاست کو چیلنج کرنے کی ہمت نہ کریں۔
تاہم سیکیورٹی ماہرین نے پیر کے روز ہونے والے حملوں کو ریو کے حکام کے خلاف ایک کھلی کارروائی قرار دیا جس سے منظم جرائم پر قابو پانے میں حکومتوں کی ناکامی کا پردہ فاش ہوا ہے۔
یہ پُرتشدد واقعات ریو کے بدنام ترین جرائم پیشہ رہنماؤں میں سے ایک لوئس انٹونیو ڈی سلوا براگا کے بھتیجے 24 سالہ ریزینڈے کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئے۔
اطلاعات کے مطابق ریزینڈے کو ٹریس پونٹس میں پولیس آپریشن کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔