جامعہ کراچی کے ہاسٹل سے ملنے والی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا ہے، اور اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبعلم نہاتے ہوئے باتھ روم میں گرگیا جس سے اس کے سر پر چوٹ آئی اور اس کی موت واقع ہوگئی۔
گزشتہ روز جامعہ کراچی کے ہاسٹل سے طالبعلم کی لاش ملی تھی، جس کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق طالبعلم مختیار نہاتے ہوئے باتھ روم میں گرگیا، اور گرنے سے اس کو سر پر چوٹ آئی جو موت کا سبب بنی۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوان مختیار کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں ہیں، اگر اس کو بروقت طبی امداد ملتی تو شاید اس کی جان بچائی جاسکتی تھی۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مختیار کے اہلخانہ اس کی لاش لے کر آبائی گاؤں سوات روانہ ہو گئے ہیں۔
گزشتہ روز جامعہ کراچی ایچ ای جے کالونی میں واقع ہاسٹل کے بیت الخلا سے طالب علم کی لاش ملی تھی۔
ترجمان آئی سی سی بی ایس کے مطابق متوفی طالب علم مختیار علی کا 2020 میں ایم فل میں داخلہ ہوا تھا، وہ (ICCBS) میں آرگینک کیمسٹری کی تعلیم حاصل کر رہا تھا، اور ڈاکٹر حنا صدیقی کی سپروائزری میں تحقیق کررہا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ طالب علم مختیار کسی بیماری میں مبتلا نہیں تھا، اور کسی قسم کی ادویات استعمال نہیں کرتا تھا، وہ صبح 9 بجے بیت الخلا گیا تھا، اور اس کا جسد خاکی شام 6 بجے طلبہ نے دروازہ توڑ کر باہر نکالا، اور لاش کو جامعہ کے کلینک میں منتقل کر دیا گیا، جہاں جامعہ کراچی کے کیمپس ایڈوائزر ڈاکٹر سلمان زبیر نے اس کی موت کی تصدیق کر دی تھی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل ایچ ای جے کی طالبہ نادیہ اشرف بھی خود کشی کر چکی ہیں، لیکن اس کیس کی شفاف انکوائری نہیں ہو سکی تھی۔