Aaj Logo

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2023 10:14am

دہلی میں اسرائیلی سفارتخانے کی طرف مارچ کرنے والے سیکڑوں طلبہ گرفتار

دہلی پولیس نے فلسطین کی حمایت میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر احتجاج کرنے کی کوشش کرنے والے 200 سے زائد طلبہ کو حراست میں لے لیا۔

جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دہلی یونیورسٹی کے سیکڑوں طلبہ احتجاج میں حصہ لینے کے لیے تاج مان سنگھ ہوٹل کے قریب جمع ہوئے تھے۔

پولیس نے انہیں سفارت خانے تک پہنچنے سے روکنے کے لیے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جب طلباء نے سفارت خانے کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے تقریباً 200 کو حراست میں لے لیا گیا کیونکہ گروپ کے پاس احتجاج کرنے کا مطلوبہ اجازت نامہ نہیں تھا۔

مزید پڑھیں:

ماہرہ خان کو فلسطین کی حمایت کی مہنگی قیمت چکانی پڑگئی

فلسطین کی حمایت پرڈچ فٹ بالر کو فارغ کردیا گیا

چینی صدر نے فلسطینی ریاست کے جواز کی حمایت کردی

سفارت خانے کے سامنے جانے کی کوشش کرنے والے زیرحراست طلبہ کو ختلف تھانوں میں لے جایا گیا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا۔

احتجاج کرنے والے طلبہ نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی تاہم پولیس کی جانب سے ان الزامات سے سے انکار کیا گیا ہے۔

آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (آئیسا)، دیشا چھتر سنگٹھن، اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) اور ڈیموکریٹک فرنٹ آف انڈیا (ڈی ایس ایف) کے ممبران نے مظاہرے میں حصہ لیا۔جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئیشی گھوش نے دعویٰ کیا کہ پولیس کارروائی کے دوران کئی طلبہ زخمی ہوئے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔ جے این یو ایس یو صدر نے ایک بیان میں کہا، ’انہیں میٹرو اسٹیشنوں اور ان کی گاڑیوں سے بے رحمی سے اٹھایا گیا‘۔

تاہم پولیس عہدیداروں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرے کی اجازت نہیں تھی۔

مظاہرین نے فلسطین کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا، جس کے بعد پولیس اہلکار حرکت میں آئے اور انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج صرف فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تھا۔ دیشا چترا سنگٹھن کے ایک طالب علم کرن نے کہا، ’بھارت کی حکومت اسرائیل کے ساتھ تجارت جاری رکھتے ہوئے فلسطین کی حمایت کیسے کر سکتی ہے‘۔

Read Comments