Aaj Logo

شائع 23 اکتوبر 2023 09:59pm

اسرائیل حزب اللہ کے ڈیڑھ لاکھ میزائلوں کے نشانے پر

امریکی وزیر دفاع رابرٹس گیٹس نے 2010 میں اپنے اسرائیلی ہم منصب ایہود کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ، ’اب ہم اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں حزب اللہ کے پاس دنیا کی بیشتر حکومتوں سے کہیں زیادہ راکٹ اور میزائل موجود ہیں۔‘ اس کے بعد سے حزب اللہ مزید مضبوط ہوچکی ہے۔

لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے ایران کی مدد اور شام کی خانہ جنگی میں بشار الاسد کی حکمرانی کو بچانے سے گروپ کو حاصل ہوئے تجربے سے راکٹوں اور مختلف ہتھیاروں کے اپنے ذخیرے میں بے پناہ اضافہ کیا اور انہیں اپ گریڈ کیا ہے۔

تازہ ترین عوامی اندازوں کے مطابق، حزب اللہ کے پاس تقریباً 150,000 راکٹس اور میزائل ہیں، جن میں سے زیادہ تر کی رینج کچھ کلومیٹرز تک ہے۔ تاہم مختلف رپورٹس کے مطابق ان میں سے بڑی تعداد لبنان سے سینکڑوں کلومیٹر دور واقع اہداف تک پہنچ سکتی ہے۔

واشنگٹن میں سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے محققین نے اسرائیل کے بالکل شمال میں موجود مہلک ہتھیاروں کے بارے میں 2018 کی ایک وسیع رپورٹ میں نتیجہ اخذ کیا کہ حزب اللہ دنیا کی سب سے بھاری ہتھیاروں سے لیس غیر ریاستی تنظیم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس گروپ کے پاس بیلسٹک، اینٹی ایئر، اینٹی ٹینک اور اینٹی شپ میزائلوں کے ساتھ ساتھ راکٹ آرٹلری کا ایک بڑا اور متنوع ذخیرہ ہے۔

رواں ہفتے اسرائیلی اخبار ”ہاریٹز“ کے ساتھ بات چیت میں مطالعہ کے مصنفین میں سے ایک شان شیخ نے خبردار کیا کہ شام میں حزب اللہ کی مداخلت ’اس کے جدید ترین اسٹینڈ آف اور درست طریقے سے رہنمائی کرنے والے میزائلوں کے حصول کے بارے میں تشویش پیدا کرتی ہے، چاہے وہ شام سے حاصل کیے جائیں، ایران سے یا روس سے۔‘

اسٹینڈ آف میزائل طویل فاصلے تک مار کرنے والے نظام ہیں جنہیں اتنی دور سے فائر کیا جا سکتا ہے کہ لانچرز محفوظ رہیں۔

حزب اللہ کے اسلحے کا ذخیرہ

حال ہی میں اسرائیل کے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کے شائع کردہ ایک مضمون کے مطابق، حزب اللہ کے پاس تقریباً 40,000 مختصر فاصلے تک مار کرنے والے گریڈ ٹائپ راکٹ ہیں۔ 80,000 فجر-3 اور فجر-5، خیبر، اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے رعد راکٹ ہیں اور 30,000 طویل فاصلے تک مار کرنے والے زلزال راکٹ اور فتح 110 (M600) میزائل ہیں۔

مضمون کے مطابق حزب اللہ کو شام سے محدود تعداد میں سکڈ ٹائپ کے میزائل بھی ملے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، کئی سو فتح-110 میزائل، جو تقریباً 500 کلوگرام (1,100 پاؤنڈز) لے جاتے ہیں، جی پی ایس پر مبنی نیویگیشن میکانزم سے لیس ہیں اور کافی درستگی اور تباہ کن صلاحیت رکھتے ہیں۔

اسرائیلی فوج اور وزارت دفاع کا اندازہ ہے کہ حزب اللہ جنگ کے پہلے چند دنوں میں کئی ہزار راکٹ فائر کر سکتی ہے اور باقی دنوں میں روزانہ 1,500 راکٹ فائر کر سکتی ہے۔ 2006 میں دوسری لبنان جنگ کے دوران ، حزب اللہ نے ایک دن میں تقریباً 200 راکٹ فائر کیے تھے۔

حالیہ برسوں میں، اس گروپ نے اپنی زیادہ تر کوششیں اپنے ”صحیح منصوبے“ کے لیے وقف کی ہیں، جو کہ اپنے اَن گائیڈڈ راکٹوں میں رہنمائی کے نظام کو شامل کرنے کی ایک مرتکز کوشش ہے۔ مقصد انہیں اندھا دھند ہتھیاروں سے ایسے ہتھیاروں میں تبدیل کرنا ہے جو ناصرف حملہ کرنے کے قابل ہوں بلکہ دشمن کی آبادی میں موجود براہ راست اسٹریٹجک اہداف جیسے ہیڈکوارٹر، فوجی اڈوں، پاور اسٹیشنوں اور فوجیوں کی تعداد والے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکے۔

بہت بڑے توپ خانے کے ساتھ ساتھ، تنظیم کے پاس طیارہ شکن میزائلوں کا ایک بڑا ذخیرہ ہے، جس میں ہیلی کاپٹروں اور کم اونچائی والے ہوائی جہاز پر کندھے سے فائر کرنے والے میزائل بھی شامل ہیں۔ کندھے سے فائر کیے جانے والے میزائل کوئی نشان نہیں چھوڑتے کہ انہیں لانچ کرنے والوں کے مقام کا پتہ چل سکے۔

حزب اللہ کے پاس زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور لانچروں سمیت بھاری اینٹی ایئر سسٹمز بھی ہیں، جو 24 کلومیٹر تک کی بلندی پر 50 کلومیٹر (31 میل) تک کے فضائی اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

دوسری لبنان جنگ کے دوران اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کو جو سب سے زیادہ شدید دھچکا لگا وہ حزب اللہ کے وسیع ٹینک شکن یونٹوں کے ذریعے نقصان تھا، خاص طور پر ان کے روسی تیار کردہ کورنیٹ گائیڈ کے ذریعے جو کہ امریکی جیولن کی طرح ہیں، کورنیٹ اوپر سے ٹینکوں کو نشانہ بنا سکتا ہے، جہاں بکتر نسبتاً پتلا ہوتا ہے۔

2011 کے بعد سے، اسرائیل نے اپنے آرمرڈ کور کے ٹینکوں کو جدید حفاظتی نظام سے لیس کیا ہے جو ٹینک شکن میزائل لانچ کی شناخت اور روک تھام کرتا ہے۔ 2014 میں، ٹرافی سسٹم نے کارنیٹ میزائلوں کو کامیابی سے روکا۔

حزب اللہ طاقتور میزائل ہتھیاروں کے علاوہ، 20 سالوں سے مختلف سائز اور ٹائپس میں ڈرونز کی بنیاد پر اپنی فضائی قوت تیار کر رہی ہے، کچھ ایران میں تیار کیے گئے ہیں اور کچھ مقامی طور پر۔ یہ خودکش ڈرون کے طور پر کام کرنے کے لیے ہتھیار لے جا سکتے ہیں یا بھاری وار ہیڈز سے لیس ہو سکتے ہیں۔

الما ریسرچ اینڈ ایجوکیشن سینٹر کا اندازہ ہے کہ تنظیم کے پاس مختلف قسم کے تقریباً 2,000 ڈرونز ہیں، جن میں سویلین ڈرون بھی شامل ہیں جنہیں ہتھیار لے جانے کے لیے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

حزب اللہ کے پاس ایک کمانڈو یونٹ ”رضوان فورس“ بھی ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ممکنہ جنگ میں پیش پیش ہے اور سرحد کے ساتھ واقع کئی قصبوں اور دیہاتوں پر اسی طرح قبضہ کرنے کی کوشش کر سکتی ہے جس طرح حماس نے دو ہفتے قبل جنوبی اسرائیل میں کیا تھا۔

یہ فورس تقریباً 2500 اہلکاروں پر مشتمل ہے جو لبنان اور ایران میں تربیت حاصل کرتے ہیں، جن میں پیرا گلائیڈنگ اور سمندری راستے سے دراندازی بھی شامل ہے۔ ان میں سے اکثر کو شام کی خانہ جنگی کا تجربہ ہے۔

2018 میں، آئی ڈٰی ایف نے شمالی سرحد کے نیچے سرنگوں کا پتہ لگایا جس کا مقصد حزب اللہ کو اسرائیلی قصبوں میں بلا روک ٹوک دراندازی کرنے دینا تھا۔ 7 اکتوبر 2023 نے ثابت کیا کہ سرنگیں اسرائیل پر حملہ کرنے کے ممکنہ طریقوں میں سے صرف ایک ہیں۔

Read Comments