اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوارالحق کا کہنا تھا کہ چینی میڈیا میں ہمیں بہت بہتر کوریج ملی ہے، چینی صدر سے ملاقات انتہائی مثبت رہی، پاکستان میں کوئی بھی حکومت ہو، چین سے ملاقات میں تسلسل اہمیت کا حامل ہے، امید ہے حالیہ ملاقات کے بعد سی پیک کا تسلسل جاری رہے گا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ دورہ چین میں نجی کمپنیوں نے سرمایہ کاری پر سنجیدگی کااظہار کیا، سی پیک کے دوسرےمرحلے میں چین کی نجی کمپنیاں بھی سرمایہ کاری کریں گی۔
انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ چین میں روس، کینیا اور دیگرممالک کے سربراہان سے ملاقات ہوئی، کینیا کے صدرسے ارشد شریف کے قتل کیس پربھی بات ہوئی، اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ قتل کیس کی کافی حد تک تحقیقات ہوچکی ہے اور جو تحقیقات رہتی ہے وہ بھی مکمل ہوگی۔
نگراں وزیراعظم نے بتایا کہ مختلف ممالک کی قیادت کیساتھ مشرقی وسطیٰ کی صورتحال پر بات کی، حیرانی ہوئی کہ ارمچی دنیا کے جدید ترین شہروں میں سے ایک ہے، چین اور پاکستان میں ایک دوسرے سے متعلق معلومات کا تبادلہ ہوناچاہیے، چین سے 20 کے قریب مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے، ایک عرصے بعد چین کیساتھ اتنی بڑی تعداد میں معاہدے ہوئے ہیںچین نے مسئلہ کشمیر میں ہمارے موقف کی حمایت کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین کی سرمایہ کاری سے ملک میں معاشی استحکام آئے گا، نئی حکومت مانیٹری کرےہم نےکتنااورکیساکام کیا اور وہ اسے آگے لیکر چلے، جب بھی کوئی حکومت آتی ہے وہ اپنے فیصلے لیتی ہے، ہمارے فارن منسٹر کا فیصلہ تھا کہ روس کیساتھ میٹنگ ہو، قومیں،مملکتیں ایک دوسرے کیخلاف ہوتی ہیں پھرایک ساتھ بھی ہوجاتی ہیں، اب کے حالات میں چائنہ روس کوآرڈنیشن ہورہی ہے، ماضی میں ان کا ایک رویہ تھا، ہمارابھی تھا، دونوں اطراف سے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع مل رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات کی گہما گہمی شروع ہوچکی ہیں، الیکشن کی تاریخ کا اعلان بہت جلد ہوگا، نوازشریف کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں دیا گیا، وہ پاکستانی شہری ہیں اور بائیو میٹرک ان کا حق ہے، بلوچستان سے کہا جارہا ہے کہ لوگ ن لیگ میں شمولیت کریں گے، کیا بلوچستان کے لوگوں کا ن لیگ میں جاناغیرقانونی ہے، جو جہاں جس پارٹی میں رہنا چاہے انکی مرضی ہے۔