وفاقی حکومت نے سویلینز کا خصوصی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کروا دیا، جس میں بتایا کہ 9 مئی واقعات میں ملوث سویلینز کا ٹرائل شروع ہوچکا ہے۔
سپریم کورٹ نے خصوصی فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا ہے، اور کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ جب کہ رجسٹرار آفس نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
مقدمہ کی سماعت 23 اکتوبر کو جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کرے گا جس کے دیگر ارکان میں جسٹس منیب اختر،جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس مظاہرنقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔
سویلینز کا خصوصی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے 3 اگست کے حکم پر تحریری جواب جمع کروا دیا ہے، جس میں حکومت نے بتایا کہ 9 مئی واقعات میں ملوث سویلینز کا ٹرائل شروع ہوچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا کہنا ہے کہ ملزمان کے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ ٹرائل کیے جائیں، ٹرائلز سے نتیجہ اخذ کیا جائے تاکہ جو ملوث نہ ہو اسے بری کیا جائے۔
مزید پڑھیں: عملے نے حکم عدولی کی، صدر علوی نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کردی
ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر 102 افراد کو حراست میں لیا گیا، اور تمام ملزمان کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت حراست میں لیا گیا۔ تاہم ملزمان کے ٹرائل سپریم کورٹ کی کارروائی سے مشروط رہیں گے، سپریم کورٹ کو یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ عدالت کو آگاہ کیئے بغیر ٹرائل شروع نہیں ہوگا۔