پشاور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر کامران بنگش کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا جبکہ پولیس نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔
پشاور پولیس نے پی ٹی آئی پشاور کے رہنماوں اور عہدیداروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔
تھانہ چمکنی میں کامران بنگش پر اشہتاری ملزم کو پناہ دینے اور کارسرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کیا گیا جسمیں مقدمے میں 216/353 کی دفعات شامل ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار نہ کرنے کی پشاور ہائیکورٹ کو کرائی گئی یقین دہانی کے باوجود تحریک انصاف کے رہنما اور سابق خیبر پختونخوا حکومت کے صوبائی وزیر کامران بنگش کو چمکنی پولیس نے گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق سابق وزیر تعلیم کامران بنگش کو چمکنی میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
9 مئی واقعات میں نامزد پی ٹی آئی کے سابق وزراء اور ارکان اسمبلی کیضمانت کنفرم
پشاور: سوشل میڈیا پر وزیرتعلیم کو جواب دینا پروفیسر کو مہنگا پڑگیا
پولیس نے بتایا کہ کامران بنگش کو ابتدائی طور پر تھانہ چمکنی اور بعد میں دوبارہ نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
کامران بنگش کے خلاف 9 اور 10 مئی واقعات سے متعلق مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں تاہم وہ مختلف کیسز میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ تین روز قبل منگل 17 اکتوبر کو پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بار بار گرفتار پر برہمی کا اظہار کیا تھا جس پر آئی جی اور چیف سیکریٹری کے پی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا اگر کوئی بات ہوگی تو عدالت سے رجوع کیا جائےگا تاہم آج پھر ایک رہنما کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب جبکہ پولیس کا ضلع پشاور کے صدر عرفان سلیم اور پی ٹی آئی کے سابق اراکین اسمبلی ارباب شیر علی اور فضل الہی کے گھر پر بھی چھاپے مارے تاہم گھر پر موجود نہ ہونے کی وجہ سے انکی گرفتاری نہ ہو سکی ۔