آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے 18 ویں میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو باآسانی 62 رنز سے شکست دے کر میگا ایونٹ میں دوسری کامیابی حاصل کرلی۔
آسٹریلیا کی جانب سے دیے گئے 368 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی پوری ٹیم 46 ویں اوورز میں 305 رنز بناکر ڈھیر ہوگئی۔
پاکستان کی رواں ورلڈکپ میں یہ دوسری شکست ہے، قومی ٹیم نے 4 میچز کھیلے ہیں جس میں بھارت اور آسٹریلیا کے ہاتھوں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بنگلورو کے چنا سوامی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ پاکستان کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آسٹریلیا نے ڈیوڈ وارنر اور مچل مارش کی شاندار سینچریوں کی بدولت مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 367 رنز بنائے اور پاکستان کے لیے 368 رنز کا ہدف سیٹ کیا۔
آسٹریلیا کی جانب سے اننگز کا آغاز مچل مارش اور ڈیوڈ وارنر نے کیا، مچل مارش اور ڈیوڈ وارنر نے اننگز کے آغاز سے ہی پاکستانی بولرز کی جم کر دھلائی کی اور اپنی ٹیم کو پہاڑ جیسے شاندار رنز کی پارٹنر شپ فراہم کی۔
ہوا کچھ یو کہ میچ کے پانچویں اوور کی تیسری گیند پر اسامہ میر نے شاہین آفریدی کی گیند پر ڈیوڈ وارنر کا کیچ چھوڑ دیا، جس کے بعد پہلی وکٹ پر شاندار شراکت قائم ہوگئی۔
اس دوران اسامہ میر اور عبد اللہ شفیق کی ناقص فیلڈنگ کی بدولت کینگروز کو مزید جم کر کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔
آسٹریلوی اوپنرز نے زبردست بیٹنگ کی پہلے ڈیوڈ وارنر اور پھر مچل مارش نے سنچری اسکور کیں اور پہلی وکٹ پر 259 رنز کی شراکت قائم کی جو کہ پاکستان کے خلاف ورلڈکپ میں کسی بھی وکٹ پر سب سے بڑی شراکت داری ہے۔
پاکستان کے خلاف پہلی مرتبہ کسی ٹیم نے ورلڈ کپ میں 200 رنز کی شراکت بنائی ہے۔
اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے برائن لارا اور ڈیسمونڈ ہائنس نے 1992 میں پاکستان کے خلاف 175 رنز کی شراکت بنائی تھی۔
تاہم میچ کے 34 اوور میں مچل مارش 108 گیندوں پر 121 رنز کی اننگز کھیل کر شاہین شاہ آفریدی کا شکار بنے، انہوں نے اس دوران 9 چھکے اور 10 چوکے لگائے۔
آسٹریلیا کی دوسری وکٹ 259 ہی کے اسکور پر گری، گلین میکسویل بغیر کوئی اسکور بنائے شاہین آفریدی کا دوسرا شکار بن گئے۔
آسٹریلیا کی تیسری وکٹ 284 کے اسکور پر گری، اسامہ میر نے اسٹیو اسمتھ کو پویلین بھیج دیا، جنہوں نے صرف 7 رنز بنائے تھے۔
پاکستان کو چوتھی اور بڑی کامیابی ڈیوڈ وارنر کی وکٹ کی صورت میں ملی، حارث روف کی گیند پر 325 کے مجموعی اسکور پر وارنر پویلین لوٹ گئے، انہوں نے 124 گیندوں پر 163 رنز کی باری کے دوران 9 چھکے اور 10 چوکے لگائے جبکہ وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف سب سے بڑے انفرادی اسکور کرنے والے بیٹر بھی بن گئے۔
آسٹریلیا کی پانچویں وکٹ 339 رنز پر گری، جوش انگلس 13 رنز بناکر حارث روف کا دوسرا شکار بنے جبکہ پاکستان کو چھٹی کامیابی 354 کے اسکور پر مل گئی، مارکس اسٹونس 21 رنز بناکر شاہین آفریدی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔
آسٹریلیا کی ساتویں وکٹ 360 کے اسکور پر 8 رنز بنانے والے مارنس لبوشین کی گری جو حارث روف کا تیسرا شکار بنے۔
اس کے بعد شاہین آفریدی نے 363 کے مجموعی اسکور پر آخری اوور کی پہلی 2 گیندوں پر مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ کو آوٹ کردیا اور آسٹریلیا کے 9 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔
آسٹریلیا کے ٹاپ آرڈر کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستانی بولرز نے کم بیک کیا، ایک وقت پر جو ٹوٹل 400 بنتا نظر آرہا تھا وہ مسلسل وکٹیں گرنے کی وجہ سے 367 پر رک گیا۔
یوں آسٹریلیا نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 367 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے میچ میں شاہین شاہ آفریدی نے 10 اوورز میں 54 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں۔
حارث روف نے 8 اوورز میں 83 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں اور ایک وکٹ اسامہ میر کے حصے میں آئی جبکہ حسن علی، محمد نواز اور افتخار احمد کوئی وکٹ حاصل نہ کرسکے۔
آسٹریلیا کے 368 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کے اوپنر بیٹرز عبداللہ شفیق اور امام الحق نے اپنی ٹیم کو انتہائی عمدہ اسٹارٹ دیا، دونوں نے 134 رنز کی اوپننگ شراکت داری فراہم کی اور دونوں نے نصف سنچریاں بھی بنائی تاہم پاکستان کا مِڈل آرڈر ایک بار پھر بری طرح ناکام ہوا۔
عبداللہ شفیق نے 7 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے61 گیندوں پر 64 رنز اسکور کیے انہیں اسٹائنس کی گیند پر میکسول نے کیچ پکڑ کر آؤٹ کیا۔
امام الحق نے 10 چوکوں کی مدد سے 71 گیندوں پر 70 رنز اسکور کیے، انہیں بھی اسٹائنس کی گیند پر مچل اسٹارک نے کیچ پکڑ کر آؤٹ کر دیا۔
اس کے بعد کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کریز پر آئے تو وہ بھی خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے، بابر اعظم ایک بار پھر ورلڈکپ میں بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے اور صرف 18 رنز بناکر ایڈم زیمپا کی گیند پر پیٹ کمنز کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔
محمد رضوان اور سعود شکیل نے اسکور بورڈ کو آگے بڑھایا لیکن پھر پہلے سعود 30 اور نئے آنے والے بیٹر افتخار احمد 26 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔
محمد رضوان جن سے ٹیم کو اُمیدیں وابستہ تھیں وہ بھی ٹیم کا ساتھ چھوڑ گئے اور 46 رنز پر زیمپا کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے۔
اس کے علاوہ محمد نواز 14 رنز بناسکے جبکہ اسامہ میر صفر پر آؤٹ ہوئے۔ شاہین شاہ آفریدی نے 10 اور حسن علی نے 8 رنز اسکور کیے جبکہ حارث راؤف بغیر کوئی رنز بنائے ناٹ آؤٹ رہے، یوں پاکستان کی پوری ٹیم 45.3 اوورز میں 305 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔
آسٹریلیا کی جانب سے سب سے عمدہ بولنگ ایڈم زیمپا نے کی انہوں نے اپنے 10 اوورز میں 53 رنز دے کر پاکستان کے 4 اہم بیٹرز کو پویلین کی راہ دکھائی، اس کے بعد پیٹ کمنز اور مارکس اسٹائنس نے 2 ، 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ مچل اسٹارک اور جوش ہزلیووڈ نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
میچ میں عمدہ بیٹنگ پرفارمنس دکھانے والے ڈیوڈ وارنر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
آسٹریلیا پاکستان سے میچ جیت کر پوائنٹ ٹیبل پر چھوتھے نمبر پر آ گیا ہے جبکہ پاکستان سے چوتھی پوزیشن چھن چکی ہے اور اب پاکستان کی پوائنٹ ٹیبل پر 5 ویں پوزیشن ہے۔
آسٹریلیا ورلڈکپ کی تاریخ میں پاکستان کے خلاف سب سے بڑا اسکور کرنے والی ٹیم بن گئی ہے۔
اس سے قبل رواں ورلڈکپ میں ہی سری لنکا نے 10 اکتوبر کو پاکستان کے خلاف 344 رنز بنائے تھے۔
بنگلورو کے چنا سوامی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ کا ٹاس پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے جیت کر آسٹریلیا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔
ٹاس کے بعد کی گئی گفتگو میں کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے خلاف قومی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے، شاداب خان کی جگہ اسامہ میر پلئینگ الیون کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس میچ کے لیے اچھی ٹریننگ کی ہے اور کئی اچھے پریکٹس سیشن کیے ہیں، اس میچ میں اچھی کارکردگی دکھاکر جیتنے کی کوشش کریں گے اور جلدی وکٹ لینے کی کوشش کریں گے۔
بابر اعظم نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف بیٹرز کو اچھی کارکردگی دینی ہوگی ہم صرف مختلف کمبی نیشن آزما رہے ہیں، اس پچ پر جلدی وکٹ لینے کی کوشش کریں گے، آسٹریلیا کے خلاف بیٹرز کو اچھی کارکردگی دینی ہو گی۔
دوسری جانب آسٹریلوی کپتان نے کہا کہ ہم ٹاس جیتتے تو پہلے بولنگ کرتے، ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔
پیٹ کمنز نے کہا کہ پہلے بیٹنگ کرنا بھی ٹھیک ہے لیکن ٹاس جیت جاتے تو پہلے بولنگ کو ترجیح دیتے، سری لنکا کے خلاف پلیئرز کی اچھی کارکردگی سے ٹیم کا مورال بلند ہوا ہے۔
آسٹریلوی اسکواڈ میں پیٹ کمنز (کپتان)، اسٹیو اسمتھ، الیکس کیری، جوش انگلیس، سین ایبٹ، کیمرون گرین، جوش ہیزل ووڈ، ٹریوس ہیڈ، مارنس لیبوشینگ، مچل مارش، گلین میکسویل، مارکس اسٹوئنس، ڈیوڈ وارنر، ایڈم زمپا اور مچل اسٹارک ہیں۔
پاکستانی ٹیم میں بابر اعظم (کپتان)، امام الحق، عبداللہ شفیق، محمد رضوان، سعود شکیل، اسامہ میر، افتخار احمد، سلمان علی آغا، محمد نواز، حارث رؤف، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔
پاکستان اور آسٹریلیا اس میچ سے پہلے ایک روزہ میچز میں 107 بار آمنے سامنے آئے ہیں جن میں آسٹریلیا نے 69 میچز جبکہ پاکستان نے 34 میچ جیت رکھے ہیں۔
آئی سی سی ورلڈکپ میں پاکستان اور آسٹریلیا اب تک 10 بار مدمقابل آ چکے ہیں، 6 بار آسٹریلیا اور 4 بار پاکستان نے فتح اپنے نام کی۔
چنا سوامی کرکٹ اسٹیڈیم، بنگلورو کی پچ بیٹرز کے لیے انتہائی سازگار ہے۔ اس پچ پر کھیلے گئے آخری 10 میچوں میں پہلی اننگز کا اوسط اسکور 313 رنز ہے۔
اس اسٹیڈیم کی آؤٹ فیلڈ بھی بہت تیز ہے جبکہ اس کی باؤنڈریز چھوٹی ہونی کی وجہ سے بڑی شارٹس کھیلنے والے بیٹرز کو فائدہ ہو گا۔
اسپنرز کا کردار میچ کے دوران انتہائی کلیدی ہو گا کیوں کہ جیسے جیسے گیند پرانا ہوتا جائے گا یہ پچ اسپنرز کے لیے سازگار ہوتی جائے گی۔
بنگلورو میں میچ کے دوران موسم 27.2 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کی توقع ہے اور ہوا میں نمی کا تناسب 48 فیصد ہوگا جبکہ بارش کا کوئی امکان ظاہر نہیں کیا گیا۔
پاکستان کی ٹیم 04 پوائنٹس لے کر چوتھے نمبر پر ہے۔ آسٹریلیا کی ٹیم 02 پوائنٹس کے ساتھ چھٹی پوزیشن پر ہے۔
اب تک ورلڈ کپ کی مہم میں پاکستان نے 03 میں سے دو میچز جبکہ آسٹریلیا نے 03 میں سے ایک میچ جیت رکھا ہے۔
اب تک 3میچ کھیل کر 2 میچ جیتنے والے گرین شرٹس پوائنٹس ٹیبل پر چوتھی جبکہ آسٹریلیا ایک میچ جیت کر ساتویں پوزیشن پرہے۔
پاکستان اپنے آخری میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد جیت کی بھرپور کوشش کرے گا، بابر الیون نے نیدرلینڈز اور سری لنکا کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی۔
آسٹریلیا اپنی دوسری جیت کی جنگ لڑرہا ہے، کینگروز بھارت اور جنوبی افریقا کے خلاف پے درپے شکستوں کے بعد تیسرے میچ میں سری لنکا کو شکست دینے میں کامیاب ہوا۔
ٹاس کے بعد شاہین آفریدی کا پی ٹی وی سےگفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم یہاں ورلڈکپ جیتنے آئےہیں، کوشش یہی ہے آج کامیچ جیت کر2پوائینٹ حاصل کریں،پاکستان کےپاس بہتربالرزکااسکواڈ ہے۔
شاہین آفریدی نے کہا کہ کوشش ہوتی ہےکوٹیم کی ڈمانڈ ہووہ پوراکروں،انجریز کھیل کاحصہ ہیں، بھارت کے خلاف سوئنگ نہیں مل رہاتھا۔
پاکستانی ٹیم نے میچ اہم میچ سے قبل بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ کی مشقیں کیں۔ فخر زمان آج کے میچ میں انجری کے باعث دستیاب نہیں ہیں ، ان کے گھٹنے کا علاج جاری ہے جبکہ بخار میں مبتلا سلمان آغا کی صحت اب پہلےسے بہتر ہے۔
ورلڈکپ مقابلوں میں پاکستان کتنی مرتبہ آسٹریلیا کو ہرانے میں کامیاب ہوا؟
بنگلادیش کو شکست دے کر بھارت نے ورلڈ کپ میں مسلسل چوتھی جیت اپنے نام کرلی
ورلڈ کپ: آسٹریلیا کیخلاف میچ سے قبل قومی ٹیم کو ایک اور دھچکا