منگل کی رات تقریباً ساڑھے دس بجے کچھ پولیس اہلکاروں نے ایک مشکوک ٹرک کو روکا، جب ٹرک کو چیک کیا گیا تو اہلکاروں کی آںکھیں اور منہ دونوں کھلے کے کھلے رہ گئے، کیونکہ ٹرک میں 750 کروڑ روپے (ساڑھے سات ارب) کی نقد رقم موجود تھی۔
الیکشن سے پہلے ساڑھے 700 کروڑ روپے کی اتنی بڑی رقم برآمد ہونے پر ہنگامہ مچ گیا۔
دراصل بھارتی ریاست تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ طے ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے ساتھ ریاستی پولیس بھی چوکس ہے اور اسی لیے آنے جانے والے ہر ٹرک کی تلاشی لی جا رہی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جس سڑک سے یہ ٹرک گزر رہا تھا اسے عام طور پر اسمگلرز استعمال کرتے ہیں، اسی لیے وہاں ناکہ بندی کی گئی تھی۔ اور اسی ناکہ بندی کے دوران 750 کروڑ بھارتی روپے (تقریباً 25 اربپاکستانی روہے) برآمد ہوئے۔
تاہم، چند گھنٹوں کے سسپنس کے بعد معاملہ ختم ہو گیا کیونکہ یہ رقم یونین بینک آف انڈیا کی تھی، اور اسے کیرالہ سے حیدرآباد منتقل کیا جا رہا تھا۔
تلنگانہ کے چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ ٹرک کو بینک حکام کی تصدیق کے بعد آگے کے سفر کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔
وکاس راج نے کہا، ’750 کروڑ روپے نقد لے کر جانے والا ٹرک کچھ گھنٹوں تک سرخیوں میں رہا، لیکن آخر کار ہمیں معلوم ہوا کہ یہ پیسے کی منتقلی تھی۔ تصدیق ہونے کے بعد، پولیس نے ٹرک کو اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔‘
سی ای او نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کڑی نگرانی کی وجہ سے ریاست میں داخل ہونے والی ہر گاڑی کا بغور معائنہ کیا جا رہا ہے۔
دہلی میں تلنگانہ انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرنے سے پہلے حیدرآباد کے اپنے حالیہ دورہ کے دوران چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے ریاستی انتخابی عہدیداروں سے کہا تھا کہ وہ گوا اور دیگر مقامات سے مہابوگ نگر کے راستے حیدرآباد تک اسمگلنگ کو روکیں۔ وہ ریاستی پولیس کی طرف سے ’کم‘ نقدی ضبط کرنے سے بھی پریشان تھے۔
اپوزیشن جماعتوں کی شکایات کے بعد بھارتی الیکشن کمیشن نے اعلیٰ پولیس افسران، چار کلکٹرز اور سینئر عہدیداروں کا تبادلہ بھی کیا۔