سپریم کورٹ نے ضمانت پر موجود ملزمان کو کسی بھی مقدمہ میں گرفتار نہ کرنے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو نوٹس جاری کردیا۔
جسٹس سردار طارق مسعود سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اسد قیصر اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ اسد قیصر اور دیگر ملزمان کے خلاف اینٹی کرپشن صوابی میں مقدمات درج ہوا، اسد قیصر اور دیگر ملزمان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے راہداری ضمانت حاصل کی، ملزمان عدالت سے ضمانت لے کر متعلقہ اینٹی کرپشن عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ملزمان نے بعد ازاں ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ پشاورہائیکورٹ نے اسد قیصر اور دیگر ملزمان کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا، پشاور ہائیکورٹ کا فوجداری نظام انصاف کے برعکس ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ ایسی ضمانت کا کیا مطلب ہے؟ چوری کے ملزم کو عدالت ضمانت دے تو باہر جاکر قتل کردے، کیا قتل کے بعد پولیس اس ملزم کو گرفتار نہ کرے، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ قابل دست جرم میں پولیس کا گرفتاری کا مکمل اختیار ہے۔
سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ عدالت پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرے۔
سپریم کورٹ نے ضمانت پر موجود ملزمان کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔
عدالت عظمیٰ نے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرلیں۔
سپریم کورٹ نے ضمانت منسوخی کیس میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں رنگیز احمد، عاقب اللہ اور عطاء اللہ کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
واضح رہے کہ اسد قیصر کی ضمانت منسوخی کے لئے صوبائی حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔ اسد قیصر پر 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کا مقدمہ درج ہے۔
صوابی میں درج مقدمہ: اسد قیصر کی حفاظتی ضمانت کی درخواستمسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو اسد قیصر کی گرفتاری سے روکدیا
جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس: اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 10 جون تکتوسیع
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف صوابی میں درج اینٹی کرپشن کیس میں حفاظتی ضمانت منظور کرتے اینٹی کرپشن کو 10 روز تک گرفتاری سے روک دیا۔
عدالت نے اسد قیصر کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے شامل تفتیش ہونے اور متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔