Aaj Logo

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2023 05:22pm

نواز شریف کیخلاف کون کون سے مقدمات تھے

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کو ایون فیلڈ کیس میں بری کردیا ہے، جب کہ نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل بھی واپس لے لی ہے، عدالت نے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

نواز شریف کو کون کون سے کیسز میں سزا سنائی گئی تھی

پاناما کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے 28 جولائی 2017ء کو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے متحدہ عرب امارات میں کیپیٹل ایف زیڈ ای جبل علی کمپنی کے بارے میں 2013 میں اپنے کاغذات نامزدگی میں ذکر نہ کرنے کے باعث نواز شریف کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سزا سنائی۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ نوازشریف کو فوری ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کرے۔

اس سے پہلے حسین نوازکے وکیل کی جانب سے قطری شہزادے کا ایک نیا خط سامنے آیا جس میں شیخ حماد بن جاسم بن جابر الثانی نے کہا کہ نوازشریف کے والد میاں شریف نے 1980 میں قطر میں ایک کروڑ 20 لاکھ قطری ریال کی سرمایہ کاری کی تھی۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں نواز شریف، ان کے بیٹے حسن نواز، حسین نواز اور ان کی بیٹی مریم نواز اور مریم کے شوہر کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو ان ریفرنس کا فیصلہ چھ ماہ کے اندر کرے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی گئی ہے کہ ایک جج کو تعینات کیا جائے گا جو قومی احتساب بیورو کی ان ریفرنس کی کارروائی کی نگرانی کریں۔

العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس سے ملتا جلتا دوسرا ریفرنس فیلگ شپ انویسٹمنٹ کا ہے جو کہ نواز شریف کے چھوٹے بیٹے حسن نواز نے برطانیہ میں 2001 میں قائم کی تھی، مقدمے کی تفصیلات میں جائیں تو بظاہرالعزیزیہ سٹیل ملز نواز شریف کے والد میاں محمد شریف نے 2001 میں سعودی عرب میں قائم کی تھی جس کے انتظامی امور نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز چلا رہے تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرزکے مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد قومی احتساب بیورو نے دو ماہ بعد ستمبر میں نوازشریف اور ان کے بچوں کے کے خلاف تین ریفرنسز دائرکیے۔

سال 2018ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کے ہاتھوں شکست کھائی اور یوں مسلم لیگ ن دوسری جبکہ پیپلز پارٹی تیسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئیں۔

2019 میں 21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبعیت خراب ہوئی اور انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔ 25 اکتوبر 2019 چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی ضمانت منظور ہوئی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبرکوہنگامی بنیادوں پرالعزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی اور بعد ازاں 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔

26 اکتوبر2019 العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی۔ 26 اکتوبر 2019 نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، جس کی تصدیق اس وقت کی وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے کی، اسی دوران نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

29 اکتوبر 2019 العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی۔ نوازشریف سروسز اسپتال سے ڈسچارج ہوئے، اور انہیں جاتی امرا میں آئی سی یو بناکر منتقل کیا گیا۔

8 نومبر 2019 کو شہبازشریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی۔ 12 نومبر 2019 وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی۔ 14 نومبر 2019 کو ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی۔

16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے انہیں اور شہباز شریف کو 4 ہفتوں میں وطن واپسی کے لیے حلف نامے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کروانے کے ساتھ مشروط کی تھی جسے مسلم لیگ (ن) نے مسترد کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط ختم کی اوربیان حلفی کی بنیاد پر نواز شریف کو 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد نواز شریف 19 نومبر کو لندن روانہ ہوگئے۔

21 ستمبر 2023 کو الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے اعلان کے بعد نواز شریف نے لندن سے وطن واپس آنے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان آںے کے بعد نواز شریف کے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں فیصلوں کے خلاف درخواستیں دائر کیں۔

اس دوران پنجاب حکومت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطل کردی، اور آج ایون فیلڈ میں بھی انہیں بری کردیا گیا۔

Read Comments