امریکا کی جانب سے غزہ کے عوام کے لیے 100ملین ڈالرز امداد کا اعلان کردیا، امدادی رقوم پانی، خوراک اور میڈیکل کے شعبے میں خرچ کی جائے گی۔
برطانوی وزیراعظم رشی سون اظہار یک جہتی کے لیے اپنے دو روزہ دورے پراسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپتال پر حملہ افسوسناک ہے، تحقیقات سے پہلے کسی پر الزام نہیں دینا چاہیے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ میں ”اسرائیل میں ہوں، قوم غمگین ہے، میں آپ کے ساتھ غمزدہ ہوں اور دہشت گردی کے خلاف آپ کے ساتھ کھڑا ہوں، آج اور ہمیشہ“۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن یکجہتی کے لیے اسرائیل پہنچے تھے، جہاں انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے تل ابیب میں ملاقات کے دوران کہا کہ حماس نے 31 امریکیوں سمیت 13 سو افراد کا قتل عام کیا، خواتین اور بچوں کو یرغمال بنائے رکھا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق حماس کی دہشت گردی میں عام شہریوں کا قصور نہیں، غزہ میں امدادی سامان جلد پہنچنا چاہیے۔ غزہ کیلئے مشروط طور پر مختصر وقت کے لیے سرحد کھولنے کی تجویز دی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو کہا کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے غزہ میں رفح کراسنگ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے تاکہ امدادی سامان کے 20 ٹرکوں کی پہلی کھیپ کو روانہ کیا جاسکے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ممکنہ طور پر کھیپ جمعہ تک روانہ نہیں کی جاسکے گی کیونکہ کراسنگ سڑک کو مرمت کی ضرورت ہے، انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں آٹھن گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکارنے بائیڈن انتظامیہ کے فلسطینیوں کی شہادت پرموقف کی مذمت میں استعفی دے دیا۔
استعفے میں جوش پال نے کہا کہ اسرائیل کا ردعمل اوراس کی امریکی حمایت صرف کشیدگی کو بڑھائے گی، جودیرپا امریکی مفاد میں نہیں ہے۔
جوش پال کے خط کو کرائسس گروپ کے سینئر مشیر برائن فنوکین نے سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا تھا۔
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری، پناہ گزیں کیمپ میں گھروں اور مسجد پر بمباری، مزید 433 فلسطینی شہید ہوگئے، 24 گھنٹوں میں ایک اور اسپتال کو نشانہ بنادیا، القدس اسپتال کے اطراف 30منٹ تک بمباری کی گئی۔
اسپتال میں 8 ہزار سے زائد بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی ہے، 12 دن کی بمباری میں شہدا کی تعداد 3 ہزار800 سے زائد ہوگئی، 13 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
پانی اور خوراک کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے، اسرائیل کی جانب سے جنگ میں 2 ہزار شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق 4 ہزار562 افراد زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کہ غزہ کی صورتِ حال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس کا منگل کو ہوا۔
جس میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بربریت روکنے کے لائحہ عمل پر غور ہوا کیا گیا۔ اجلاس میں اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل کو سلامتی کونسل کے ارکان سے رابطے کا اختیار دے دیا گیا۔