ابابیل میزائل یا ابابیل ویپن سسٹم پاکستان کا تیار کردہ سطح سے سطح پر درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جس کا مقصد بڑھتے ہوئے علاقائی بیلسٹک میزائل ڈیفنس (BMD) ماحول میں ہندوستانی اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم کے جواب میں پاکستان کے بیلسٹک میزائلوں کی بقا کو یقینی بنانا ہے۔
امریکی جریدے ”دی نیشنل انٹرسٹ“ نے ابابیل کو ”الٹی میٹ (عمدہ ترین) نیوکلیئر میزائل“ قرار دیا ہے۔
اگرچہ میزائل کا بیان کردہ مقصد ہندوستانی بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم کو شکست دینا ہے، لیکن یہ نظریاتی طور پر ہندوستان کی جانب سے جوہری ہتھیار استعمال کیے جانے سے پہلے ہی انہیں تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس میزائل کی لمبائی 21.5 میٹر اور قطر 1.7 میٹر ہے، اسے روایتی اور جوہری وار ہیڈز لے جانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اس کے پاس ایک ملٹیپل انڈیپینڈنٹلی ری انٹری وہیکلز (MIRV) سسٹم ہے، جو جنوبی ایشیا کے پہلے MIRV پے لوڈ کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک، بھارت نیوکلئیر جنگ کے حوالے سے خوفناک رپورٹ منظرعام پر
اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 2,200 کلومیٹر (1,400 میل) ہے۔ اس طرح یہ اس صلاحیت کا حامل پاکستان کا پہلا میزائل ہوگا۔
یہ کُل 1,500 کلوگرام وزنی وار ہیڈز لے جا سکتا ہے، جس میں 500 کلو کے تین معیاری وار ہیڈز، 300 کلو کے پانچ یا 185 کلو وزنی آٹھ وار ہیڈز شامل ہیں۔
ابابیل کو ”خان ریسرچ لیبارٹریز“ (KRL) نے تیار کیا ہے جس نے اس سے قبل مائع ایندھن سے چلنے والا غوری میزائل سسٹم تیار کیا تھا۔ جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ابابیل بھی مائع ایندھن سے چلنے والا میزائل ہے۔
تاہم، کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ ابابیل ”شاہین III“ ایئر فریم اور ٹھوس ایندھن والی موٹرز پر مشتمل ہے۔
لیکن MIRV وار ہیڈ لے جانے کے لیے بڑے قطر کے پے لوڈ فیئرنگ (پے لوڈ کو محفوظ رکھنے والی نوز کون) کے ساتھ اس کے سیکنڈ اسٹیج کو بھی لمبا کر دیا گیا ہے۔
اگر یہ واقعی شاہین 3 میزائل کی ڈیویلپمنٹ ہے تو اس طرح وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت تو بڑھ جاتی ہے، لیکن رینج 2,750 کلومیٹر (1,709 میل) سے گھٹ کر 2,200 کلومیٹر (1,400 میل) رہ جاتی ہے۔
ابابیل کا پہلا عوامی طور پر اعلان کردہ ٹیسٹ لانچ 24 جنوری 2017 کو کیا گیا تھا۔ لیکن جون 2017 تک کسی بھی میزائل کو آپریشنل طور پر تعینات کرنے کے بارے میں نہیں سوچا گیا تھا۔
اب 18 اکتوبر 2023 کو، پاکستان نے اعلان کیا کہ اس نے میزائل کا ایک اور تجربہ کیا ہے اور اسے ”ابابیل ویپن سسٹم“ کہا جا رہا ہے۔