تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ ایک پراعتماد اور باوقار زندگی گزارے ، اس کے لیے وہ مختلف طریقے سکھاتے ہیں جیسے کہ کس طرح کسی سےبات کرنا چاہئیے ، اٹھنے بیٹھنے کا طریقہ وغیرہ
لیکن بعض تمام کارکردگی اس وقت رائیگاں چلی جاتی ہے جب آپ کا بچہ اپنی آواز استعمال کرنے میں شرم محسوس کرتا ہے یا ہچکچاتا ہے۔
ماہرین بچے کے اعتماد کو بڑھانے میں مدد کرنے کے لئےکچھ طریقے بتاتے ہیں تاکہ وہ اپنے ذہن کی بات دوسروں تک پہنچانے میں بااختیار ہوں۔ بچے کواس کی آواز کا استعمال کرنا اور ثابت قدم رہنا سکھانا زندگی کی ایک اہم مہارت ہے جو ان کے مستقبل کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔
نیو یارک میں اپسائڈر تھراپی کی مالک اور ماہر نفسیات میا روزنبرگ کا کہنا ہے کہ ’ یہ آپ کے بچے کو زندگی کے ہر شعبے میں مدد کرے گا۔’چاہے وہ کچھ نہ کرنے کی بات ہو یا جب وہ کچھ اہم شیئرکرنے کے لیے آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا ’مضبوطی کی مہارت کی تعمیر آپ کے بچے کو سننے اور اعتماد پیدا کرنے کے قابل ہونے کی طاقت فراہم کرے گی۔‘ آواز کو کب اور کیسے استعمال کرنا ہے ، بچوں سمیت کسی کو بھی اعتماد کے ساتھ دنیا کو چلانے کے لئے بااختیار بناتا ہے۔
ہم اپنے بچے کو اپنی بات کہنے میں اعتماد پیدا کرنے کے لئے ان طریقوں پر عمل کرسکتے ہیں۔
اکثرآپ کواس بات کا احساس بھی نہ ہوتا کہ آپ یہ غلطی کر رہے ہیں لیکن جب دوسرے لوگ آپ کے بچے کو مخاطب کرتے ہیں اور ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیسے ہیں ، یا جب کسی ریسٹورنٹ میں ان سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ کیا آرڈرکرنا چاہتے ہیں تواس وقت اپنے بچے کو اپنے لیے بولنے دیں۔
طرزعمل کی ماہر اور نیو یارک میں بی ہیویئر اینڈ بیونڈ کی بانی مارسی بیگل کہتی ہیں کہ “والدین اپنے بچوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے ان کے شرمیلے ہونے کی صورت میں اخودجواب دیتے ہیں لیکن والدین کی جانب سے اس عادت کو ترک کرنے سے بچے کی آواز کی طاقت اور اہمیت میں اضافہ ہوتا ہے اور انہیں حالات کے مطابق اسے استعمال کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
اپنے بچوں کے ساتھ سوچ سمجھ کر بات چیت کرنے کے لیے ہرروز کچھ وقت نکالیں۔ ڈاکٹربیگل کہتی ہیں کہ ’ کھانے کے دوران یا فیملی واک کے دوران، اپنے بچوں سے ان موضوعات کے بارے میں بات کریں جو آپ کے خاندان کے لیے اہم ہیں اور ان سے پوچھیں کہ وہ کیا سوچتے ہیں اور ان کے جواب کا انتظار کریں اوران کے خیالات کے بارے میں تجسس کریں.اس طرح یہ آپ کے بچے کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے یا اسکی اجازت دیتا ہے۔’
اگر کوئی ایسا لمحہ ہے جس میں آپ کا بچہ اپنے بیان کو رد کرتا ہے تو اسے کچھ وقت دیں اور پھر اس کی بات کو تسلیم کریں ۔ اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ’بچے خود کو درست محسوس کریں گے اور پھر ایسا محسوس کریں گے کہ وہ اپنے ذہن میں جو کچھ ہے جسے وہ شیئر کر سکتے ہیں۔
##مزید پڑھیں:
کس عمر کے بچے کو کس وقت سُلانا چاہئیے؟
بچوں پر چیخنا ان کی صحت اور نشونما کیلئے کتنا نقصان دہ ہے؟
بچوں کی پرورش میں چند اہم باتوں کا خیال رکھیں
روزنبرگ کا کہنا ہے کہ بچے احتیاط سے فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ مشکل موضوعات کو کب اٹھائیں گے اور جب انہیں لگتا ہے کہ ان کا فیصلہ کیا جا رہا ہے تو وہ بات کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور کبھی بھی ایسے سوالات نہ پوچھیں جو بچے کو دفاع میں آنے کے لئے اکسا سکتے ہیں بلکہ بات ختم کرنے کے لئے صرف یہ کہہ دیں ’کوئی بات نہیں۔‘
ابل اعتماد ویب سائٹس پر انکے ساتھ مل کر تحقیق کر یں اورمختلف غذاؤں پر ان کے ساتھ تبادلہ خیال کریں آپ ڈاکٹر کی رائے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر ریٹ اولسن کہتے ہیں کہ ’اس طرح انمیں یہ اعتماد پیدا ہوگا کہ آپ نے ان کی رائےکے بارے میں سوچا اور بحث کے لیے ایک ماہر رائے حاصل کی۔
جب آپ کا بچہ کسی ایسے مقصد میں حصہ لیتا ہے جس میں وہ دلچسپی رکھتے ہیں یا اس کی حمایت کرتے ہیں تو ، وہ کارروائی کی طاقت کو سمجھتے ہیں اور موقف اختیار کرتے ہیں۔ ڈاکٹر رٹ اولسن کہتے ہیں کہ ’آراء اہمیت رکھتی ہیں اور جب آپ ان پر عمل کرتے ہیں تو ان کا حقیقی اثر آپ کے بچے پرپڑ سکتا ہے۔‘
بچوں کو مختلف لیبل لگانا یا انہیں مخصوص زمروں میں رکھنا ان کے اعتماد میں بہت رکاوٹ بن سکتا ہے۔ بہن بھائیوں سے موازنہ کرنے سے گریز کرنا چاہئیے۔ ایلی کہتی ہیں کہ ’بچے اپنے والدین کی جانب سے دی گئی شناخت کو آسانی سے اپنا لیتے ہیں جس کی وجہ سے بچے کے لیے اپنی آواز تلاش کرنا اور اسے استعمال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘