آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ کو حکم دیا ہے کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپنے بیٹوں سے فون پر بات کی اجازت دیں۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں وکیل شیرازاحمدرانجھا، علیمہ خان پیش ہوئے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ ایس او پیز آگئے ہیں جن کے مطابق ملزم کو بات کرنے کی اجازت نہیں، جیل مینوئل کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو کے معاملے کو دیکھ لیتا ہوں۔
وکیل شیراز احمد رانجھا نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کو اپنی فیملی سے ٹیلیفونک گفتگو کروانے پر پابندی نہیں، پریزنرز رولز کے مطابق 12 گھنٹے اہلیہ، بچوں سے جیل میں ملاقات کروانے کی اجازت ہے، ملزمان کو ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی بلکل اجازت ہے.
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ جیل مینوئل میں بیرونِ ملک بات کرنے کی اجازت تحریر ہوئی دکھا دیں۔
وکیل شیراز احمد رانجھا نے مؤقف پیش کیا کہ جیل مینوئل میں اجازت نہیں، فیڈرل شریعت کورٹ نے فیصلہ جاری کیا ہے۔
وکیل شیراز احمد رانجھا کی جانب سے فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ عدالت میں جمع کروا دیا، اور کہا کہ ہفتے کو تمام قیدیوں کی ٹیلیفونک گفتگو کروائی جاتی ہے، مجھے بیرون ملک بات کروانے کی اجازت کے حوالے سے بتائیں، اٹک سپرٹنڈنٹ جیل نے غلط بیانی کی، شوکاز نوٹس دینا چاہیے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے حق میں کہہ رہاہوں، میں ٹیلیفونک گفتگو کی اجازت دے دیتا ہوں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت ہے۔