طالبان کے قائم مقام وزیر تجارت حاجی نورالدین عزیزی بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے منگل کو بیجنگ پہنچے ہیں۔
افغان سفارت خانے کے ایک ترجمان نے فون پر رائٹرز کو بتایا کہ عزیزی دوپہر کو بیجنگ پہنچے۔
روئٹرز کے مطابق طالبان اگلے ہفتے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کریں گے۔
جب پوچھا گیا کہ کیا افغانستان کو بیلٹ اینڈ روڈ میں شمولیت کی دعوت یہ ظاہر کرتی ہے کہ بیجنگ سفارتی طور پر الگ تھلگ گروپ کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرنا چاہتا ہے؟ تو چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ ’چین نے نوٹ کیا ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت نے کہا وہ ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ میں شامل ہونے کی امید رکھتی ہے… اور جلد از جلد قومی استحکام اور اقتصادی ترقی چاہتی ہے‘۔
افغانستان کی وزارت تجارت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ عزیزی افغانستان میں ”بڑے سرمایہ کاروں“ کو مدعو کریں گے اور ملک کے شمال میں ایک پتلی، پہاڑی پٹی واخان راہداری پر سڑک بنانے کے منصوبے پر چینی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔
چین طالبان کے ساتھ مشرقی افغانستان میں ممکنہ بڑی تانبے کی کان کے لیے سابقہ غیر ملکی حمایت یافتہ حکومت کے تحت شروع کیے گئے منصوبوں پر بھی بات چیت کر رہا ہے۔
طالبان حکام اور وزراء نے خطے میں کئی ملاقاتیں کی ہیں جن میں زیادہ تر توجہ افغانستان پر مرکوز تھی، لیکن بیلٹ اینڈ روڈ فورم ان اعلیٰ ترین کثیرالجہتی اجلاسوں میں شامل ہے جس میں شرکت کے لیے اافغانستان کو مدعو کیا گیا ہے۔
قیدیوں کی رہائی کیلئے حماس سے بات کر رہے ہیں، ترک وزیرخارجہ
سلامتی کونسل اجلاس: غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کیلئے روسیقرارداد ناکام
بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت سے انکارکردیا
بیجنگ میں منگل اور بدھ کو ہونے والے فورم میں صدر شی جن پنگ کے عالمی بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے منصوبے کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، اس موقع پر عالمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے قدیم شاہراہ ریشم کو دوبارہ بنانے کے لیے بل بھی پیش کیا گیا ہے۔
افغانستان ایک غریب ملک ہے، لیکن معدنی وسائل کی دولت سے مالامال ہے۔
کانوں کے ایک وزیر نے 2010 میں اندازہ لگایا تھا کہ افغانستان میں تانبے سے لے کر سونے اور لیتھیم تک کے غیر استعمال شدہ ذخائر ہیں، جن کی مالیت 1 سے 3 ٹریلین ڈالرز کے درمیان ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آج ان کی قیمت کتنی ہے۔
روئٹرز کے مطابق چین طالبان کے ساتھ مشرقی افغانستان میں ایک ممکنہ بڑی تانبے کی کان کے حوالے سے سابقہ غیر ملکی حمایت یافتہ حکومت کے دور میں شروع کیے گئے منصوبوں پر بات چیت کر رہا ہے۔
اخوندزادہ نے کہا کہ عزیزی بیجنگ میں چین تک براہ راست رسائی فراہم کرنے کے لیے شمالی افغانستان کی ایک پتلی، پہاڑی پٹی واخان راہداری کے ذریعے ایک سڑک بنانے کے منصوبوں پر بات چیت جاری رکھیں گے۔
چین، طالبان اور پاکستان کے حکام نے مئی میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں بیلٹ اینڈ روڈ میں افغانستان کو شامل کیا جائے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کو سرحد پار سے افغانستان تک بڑھایا جائے۔