سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ لوڈشیڈنگ سے متاثرہ افراد نیپرا سے رجوع کریں۔
پیسکو کی اپیل پر جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
وکیل پیسکو نے موقف اپنایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے لوڈشیڈنگ کی صورت میں حکام کیخلاف مقدمات درج کرانے کا حکم دیا، لوڈشیڈنگ پورے ملک کا مسئلہ ہے، پیسکو حکام کے خلاف مقدمات بلا جواز ہوں گے۔
وکیل جواب دہندہ نے کہا کہ ہائیکورٹ نے بل دینے والوں کو بجلی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ معاملے میں کئی تکنیکی نکات بھی آسکتے ہیں، عدالت کیسے جائزہ لے گی، جن فیڈرز سے ریکوری نہیں ہورہی ان کا کیا کریں گے۔
عدالت نے پیسکو کی اپیل منظور کرتے ہوئے خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پشاور ہائیکورٹ کا لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا حکم خلاف قانون ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانون میں ڈسکوز کیخلاف نیپرا اتھارٹی اور ٹربیونل کے فورم قائم کئے گئے ہیں، متعلقہ فورم کے ہوتے ہوئے ہائیکورٹ براہ راست حکم جاری نہیں کرسکتی، لوڈشیڈنگ سے متاثرہ افراد نیپرا سے رجوع کریں۔