سائفر کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد نہ ہوسکی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان پر فرد جرم آئندہ سماعت پر عائد کی جائے گی۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی، سرکاری پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے شاہ خاور اور ایف آئی اے کی ٹیم تفتیشی آفیسر کے ہمراہ سماعت کے لئے اڈیالہ جیل میں موجود تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر بٹ ،خالد یوسف اور شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین قریشی بھی جیل میں موجود رہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی، اور عدالتی حکم کے مطابق ملزمان پر فرد جرم 23 اکتوبر کو آئندہ سماعت پر عائد کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ چالان کی نقول تقسیم نہ ہونے کے باعث فرد جرم کی کارروائی نہیں ہوسکی، آج کی سماعت میں عدالت نے ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردیں، اور سائفر کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ سائفر کیس کی سماعت سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اڈیالہ جیل میں ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، دونوں ملزمان لیگل ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم، پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین بھی اڈیالہ جیل میں موجود تھے۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکلاء نے عدالت سے سماعت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنےتک سماعت نہ کرنے کی استدعا کی۔
مزید پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم چیلنج کر دیا
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی میں چلان کی نقول تقسیم کی گئیں۔ جس کے بعد خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا، اور فرد جرم عائد کرنے کیلئے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 17 اکتوبر فرد جرم کے ساتھ تمام سرکاری گواہان کی طلبی ہوگی۔
12 اکتوبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا 9 اکتوبر کا فیصلہ جاری کیا، اڈیالہ جیل کی سماعت کا تحریری فیصلہ جج ابوالحسنات نے جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 9 اکتوبر کو چالان کے نقول فراہم کرنے کیلئےسماعت مقرر کی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو کمرہ عدالت میں لانے کی ہدایت کی گئی۔
مزید پڑھیں: سائفرکیس: فردجرم عائد کرنے کی کارروائی میں کوئی رعایت نہ دینے کا عدالتی اعلان
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے وکلا سماعت روکنے کیلئے کوئی عدالتی حکم سامنے نہیں لاسکے، اور انہوں نے معمول کے مطابق دلائل دینے کی استدعا کی، تاہم پی ٹی آئی وکلاء کے مطابق ٹرائل ان کیمرہ نہیں ہونا چاہیے، ان کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستِ ضمانت زیرالتوا ہے۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے وکلاء نے اوپن کورٹ میں سماعت سننے کی نئی درخواست دائر کی ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق عدالت نے ملزمان کو چالان کے نقول فراہم کیے، دستخط کرنے بھی کی ہدایت کی، لیکن وکیل صفائی شیرافضل مروت نے بتایا کہ ملزمان چالان کے نقول پر دستخط نہیں کریں گے، اور چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی چالان کے نقول پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ چالان کے نقول قانون کے مطابق فراہم کردیے گئے، اور ملزمان کو آئندہ سماعت پر دستخط کرنے کا حکم دیا جاتا ہے، ملزمان نے اگر نقول پر دستخط نہ بھی کیے تو دستخط غیر مؤثرسمجھے جائیں گے کیونکہ چالان وصول ہوچکا ہے۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر سختی سے قانون کے مطابق فردجرم عائد کی کاروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وکلاء نے چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی کے سیل کا مسلہ اُٹھایا، جس پر جج نے مسائل کو حل کرنے کیلئے اڈیالہ جیل میں سیل کا دورہ کیا، اور عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے سیل کے سامنے قائم دیوار کو توڑنے کا حکم دیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ 17 اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کیا جائے گا۔