سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انسانوں کی طرح جانوروں میں بھی چھٹی حس ہوتی ہے، لیکن کیا جانور موت کی پیش گوئی بھی کرسکتے ہیں؟
امریکی ریاست روڈ آئی لینڈ کے ایک ریٹائرمینٹ ہوم میں ایک بلی رہتی تھی، جو اس وجہ سے مشہور تھی کہ اسے پتا چل جاتا تھا کہ ریٹائرمینٹ ہوم میں رہنے والا کونسا شخص انتقال کرنے والا ہے۔
سکر کو 2005 میں روڈ آئی لینڈ نرسنگ ہوم نے گود لیا تھا تاکہ یہاں کے رہائشیوں کو سکون فراہم کیا جا سکے۔
لیکن جلد ہی عملے نے پایا کہ آسکر زیادہ تر تنہا رہنا پسند کرتی تھی، لیکن جب وہ ریٹائرمنٹ ہوم کے کسی مکین کے ساتھ گھل مل جاتی تو وہ شخص کچھ گھنٹے بعد مرجاتا۔
اس کے بعد عملے نے آسکر کی نقل و حرکت کو ایک انتباہ کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا، اور ان مریضوں کے اہل خانہ سے پہلے ہی رابطہ کرلیا کرتا تھا جن کے ساتھ بلی کھیل رہی ہوتی، تاکہ وہ بلی کے درست ہونے کی صورت میں اپنے پیاروں کو الوداع کہ سکیں۔
ابتدائی طور پر ریٹائرمنٹ ہوم کے ڈاکٹروں نے اس اندازے کو درگزر کیا، لیکن کم از کم 25 مختلف واقعات کے بعد انہیں شک ہونے لگا کہ بلی موت کو محسوس کرسکتی ہے۔
ڈاکٹر ڈیوڈ ڈوسا نے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے لیے ایک مضمون لکھا جس میں انہوں نے اس مفروضے کی جانچ کی کہ آیا بلی یہ بتا سکتی ہے کہ کون سے بیمار مریض مرنے والے ہیں۔
آسیب زدہ فریج میں بسی ”سوتیلی ماں کی روح“ سے پریشان شخص کااشتہار
ان کا خیال تھا کہ آسکر مریضوں میں بائیو کیمیکل تبدیلیوں کو سونگھ سکتی تھی۔
دوسرے ماہرین کا خیال ہے کہ بلی رہائشیوں کی نقل و حرکت کی کمی یا موت کے دوران خارج ہونے والی بو کے ابتدائی مراحل کا پتہ لگا رہی تھی۔
کراس روڈ ہاسپیس سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ڈوسا نے کہا کہ ’آسکر شروع میں بہت خوفزدہ بلی تھی۔ وہ واقعی باہر آنا پسند نہیں کرتی تھی، اکثر اوقات اسے سپلائی کی الماری میں یا کسی بستر کے نیچے کہیں پایا جاتا، وہ تب تک باہر نہیں آتی، جب تک کوئی موت کے قریب نہ ہو‘۔
ڈاکٹر ڈوسا نے کہا کہ 2015 تک آسکر نے کامیابی سے 100 سے زیادہ اموات کی پیش گوئی کی تھی۔