محنت، لگن اورخدمت کے جزبے سے سرشارعائشہ رحمان خود تو معذورہیں لیکن حوصلے اور جہد مسلسل نے انہیں آج معاشرے کے کارآمد افراد کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔
معذورافراد کی خدمت اور انہیں اپنے قابل بنانا ہی عائشہ رحمان کا مشن بن چکا ہے، 13 سال کی عمر تک اپنے پاؤں پر چلنے والی عائشہ رحمان اچانک ویل چیئر کی محتاج ہوگئیں۔
جسمانی معذوری بھی عائشہ کے حوصلے کو پست نہ کرسکی اور وہ آج دوسروں معذورافراد کیلئے اُمید اور کامیابی کی مثال بن چکی ہیں۔
عائشہ رحمان کی سماجی خدمات پرحکومات پاکستان نے انہیں2021 میں پرائڈ آف پاکستان سے بھی نوازا لیکن معذورں کی فلاح وبہبود کو ہی وہ اپنا اصل انعام سمجھتی ہیں۔
عائشہ رحمان نے حکومت سے خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کے لیے جامع منصوبہ سازی کا مطالبہ کیا ہے۔