بیرک گولڈ کارپوریشن کے صدر اور چیف ایگزیکٹو مارک برسٹو ریکوڈک پروجیکٹ کی پیشرفت کا جائزہ لینے، اس علاقے اور اس کے آس پاس رہنے والے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقات کیلئے ریکوڈک پہنچے۔
دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے اور سونے کے ذخائر رکھنے والے ریکوڈک منصوبے سے پیداوار 2028 میں شروع ہوگی۔
برسٹو اور ان کی ٹیم نے دیگر حکام کے ہمراہ پراکوہ اور نوکنڈی کمیونٹی ڈویلپمنٹ کمیٹیوں کے نمائندوں سے ملاقات کی، جن میں مقامی رہائشی قبائل، گاؤں کے بزرگ، خواتین اور نوجوان شامل تھے۔
انہوں نے ہمئے گاؤں میں ریکوڈک کے قائم کردہ پرائمری اسکول کا بھی دورہ کیا اور ہمئے میں ریکوڈک کی فنڈنگ سے چلنے والے کمیونٹی میڈیکل سینٹر کا معائنہ کیا۔
ریکوڈک ڈویلپمنٹ سائٹ پر برسٹو نے ریکوڈک پراجیکٹ کے ملازمین سے ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔
بیرک کی پالیسی کے مطابق ان ملازمین کی بڑی تعداد مقامی لوگوں کی ہے۔
بیرک کے مستقل ملازمین میں سے تقریباً 75 فیصد کا تعلق بلوچستان سے ہے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق ضلع چاغی سے ہے۔
اس موقع پر مارک برسٹو نے کہا کہ ’بیرک ہماری میزبان کمیونٹیز کے لیے طویل مدتی فوائد پیدا کرنے اور ان کی پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ہمارے آپریشنز سے پیدا ہونے والے معاشی فوائد کو بانٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کمیونٹیز کے ساتھ کھلے اور تعمیری تعلقات کی تعمیر اور اس تعلق کو برقرار رکھنا اس آپریشن کے اہم نکات میں سے ایک ہے۔‘