لاہور میں اساتذہ کی گرفتاریوں کے خلاف فیصل آباد کے اساتذہ بھی سڑکوں پر آگئے۔
سمندری روڈ پر ڈی ٹائپ پل پر اساتذہ اور طلباء نے روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا۔
پولیس نے اساتذہ کو منتشر کرنے کیلئے دھاوا بولا، لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی، جبکہ مظاہرین نے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا۔
ایک پولیس اہلکار سر میں پتھر لگنے سے زخمی بھی ہوا پولیس نے ایک طالبعلم سمیت 10 سے زائد اساتذہ کو گرفتار کیا۔
پولیس اہلکاروں کی خواتین اساتذہ سے تکرار بھی ہوئی اور فوٹیجز بنانے پر موبائلز نہرمیں پھینک دیے۔
پولیس نے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کر دیا۔
اس سے قبل پولیس نے رات گئے ملازمین کے دھرنے پر کریک ڈاؤن کیا تھا، دھرنے کی جگہ سوئے ہوئے اساتذہ و ملازمین کو گرفتار کر کے لے گئی۔
گرفتار افراد میں رحمان باجوہ، طارق کلیم، ملک امام دین اور زاہد شریف سمیت 40 اساتذہ شامل ہیں، جبکہ گرفتار اساتذہ کو مختلف پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے۔
صدر پنجاب ٹیچر یونین چوہدری سرفراز نے کہا کہ پُرامن ملازمین کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں، پنجاب بھر میں اساتذہ تعلیمی بائیکاٹ اور تالہ بندی کا اعلان کرتے ہیں، گرفتار رہنماؤں کو فی الفور رہا کیا جائے۔
جنرل سیکرٹری رانا لیاقت نے کہا کہ نگران حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی، ملازمین مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سول سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاج کے لائحہ عمل اور حکمت عملی مرتب کر رہے ہیں۔