ہیومنز آف بمبئی کی بانی کرشمہ مہتا نے کمپنی کی جانب سے حریف ’پیپل آف انڈیا‘ کیخلاف سرقے کے معاملے میں دہلی ہائیکورٹ کے فیصلے پر تشکر کااظہار کیا ہے۔
ہائی کورٹ نے ایک مستقل حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں مدعا علیہ کو بمبئی کے ادبی کاموں اور تخلیقی تاثرات کو چوری کرنے سے روکا گیا تھا۔ کرشمہ مہتا نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ ”تخلیق کار برادری کے لئے ایک مثال قائم کرے گا“۔
ممبئی میں قائم کہانی سنانے والے پلیٹ فارم ’ہیومنز آف بمبئے‘ نے گزشتہ ماہ اس وقت سرخیوں میں جگہ بنائی تھی جب اس نے اپنے حریف ’پیپل آف انڈیا‘ کے خلاف کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا۔
اس مقدمے نے ’ہیومنز آف نیویارک‘ کے بانی برینڈن سٹنٹن کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی جنہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں’ہیومنزآف بمبئے’ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہانہوں نے کسی ایسی چیز کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے جس کے لیے وہ خود انہیں (ہیومنز آف بمبئے کو ) معاف کرچکے تھے۔
واضح رہے کہ سیاق و سباق کے لیے ’ہیومنز آف بمبئے‘ ہیومنز آف نیو یارک سے متاثر ہے۔
کرشمہ مہتا نے اس معاملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ ”ترغیب“ کے بارے میں نہیں تھا بلکہ ”نقل“ کے بارے میں تھا۔ ’ہیومنز آف بمبئے‘ کے مواد کو دوسرے تخلیق کار کے صفحے پر کاپی کرکے شائع کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب چوری پہلی بار ہمارے علم میں آئی تو ہم نے میٹا کو اس کی اطلاع دی۔ اس کے نتیجے میں ان کی 16 پوسٹا کو ہٹا دیا گیا کیونکہ وہ چوری کی گئی تھیں۔
کرشمہ نے مزید کہا کہ انہوں نے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم ’پیپل آف انڈیا‘ نے اب بھی چوری کو نہیں روکا ہے۔
اس معاملے کے علاوہ کرشمہ مہتا نے ہیومنز آف نیو یارک کے بانی برینڈن اسٹینٹن کی اس معاملے پر پوسٹ کے بعد ٹرول ہونے سے متعلق بھی بات کی۔
انٹرنیٹ ٹرولنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ، “عوامی ردعمل میں غنڈہ گردی اورذاتی حملوں کا ایک سلسلہ شامل تھا جس میں مجھے ، میری ٹیم اور میرے خاندان کو جان سے مارنے اور عصمت دری کی دھمکیاں شامل تھیں۔ اگرچہ ہمیں اس حد تک بدنام ہونے کی توقع نہیں تھی ، لیکن یہ ہمیں اہم کہانیاں بتانے سے نہیں روک سکے گا’۔