سر میں جہاں خشکی ہونا پریشان کن مسئلہ ہے تو وہیں سر کی خارش بھی انتہائی تکلیف دہ چیز ہے، یہ آپ کے بالوں کی صحت کو کافی حد تک متاثر کرتی ہے۔
اگرچہ خواتین اس مسئلے سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کئی مصنوعات استعمال کرتی ہیں، لیکن چند ایک ہی اس سے استفادہ حاصل کرپاتی ہیں۔
سر میں خارش ہونا غور طلب بات ہے، ذیل میں موجود وجوہات سرمیں خارش کا سبب بن سکتی ہیں۔
پانی کی کمی کی وجہ سے سر کی جلد خشک ہوجاتی ہے جو خارش کی وجہ بنتی ہے۔ سرد موسم اور حد سے زیادہ شیمپو کرنا اسکیلپ میں موجود قدرتی تیل کو ختم کردیتا ہے۔
سرمیں خشکی ہونا ایک اہم مسئلہ ہے، جس سے ہر کوئی چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ ایک خمیر جیسی پھپھوندی ہوتی ہے، بعض اوقات یہ حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے جو جلن کا سبب بنتی ہے۔
بالوں میں قبل از وقت ’سفیدی‘ سے پریشان ہونے کے بجائے یہ جان لیں
بلیک ہیڈز سے پریشان خواتین کیلئے چند اہم ٹوٹکے
لہسن چھیلنے سے پریشان خواتین 4 آسان طریقے سیکھ لیں
خشکی کے علاوہ فنگل انفیکشن بھی خارش کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اگر مناسب طریقے سے اس کی دیکھ بھال نہ کی جائے تو یہ مزید خطرناک ہوجاتا ہے۔
چونکہ انسانی دماغ اور جسم ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں، اس لیے اسٹریس اور اضطراب اسکیلپ کی صحت کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔
یہ کیفیت سرمیں خارش کی وجہ بنتی ہے، جسے نظر انداز کرنا ذہنی صحت کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔
خارش کو نظر انداز کرنا اسے مزید خطرناک بنا دیتا ہے، لیکن چند ٹوٹکے اس مسئلے کو دور کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
ناریل کا تیل ایک قدرتی ایمولینٹ(emollient) ہے جو سر کی جلد کو نہ صرف نمی بخشتا ہے بلکہ خشکی کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
اس میں موجود اینٹی فنگل اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات اسے خشکی اور فنگل انفیکشن سے لڑنے کیلئے مؤثر بناتی ہیں۔
اینٹی فنگل خصوصیات لیے یہ ٹی ٹری آئل خشکی اور خارش دونوں کیلئے مفید ہے۔ لیکن اگر اسے براہ راست سر پر لگایا جائے تو یہ جلن کا سبب بن سکتا ہے۔
کسی دوسرے تیل میں اس کی کم مقدار ڈال کر لگانا آپ کو متاثر کن نتائج دے سکتا ہے۔
ایلو ویرا اپنی آرام دہ اور اینٹی سوزش خصوصیات کی وجہ سے خارش کے علاج کے لیے ایک بہترین انتخاب ہے، یہ جلن کوبھی کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
سیب کا سرکہ اسکیلپ کے پی ایچ لیول کو بحال کرتے ہوئے خارش سے نجات کیلئے بہترین ہے۔
اس میں موجود اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہر قسم کے انفیکشن کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔
دہی میں پروبائیوٹکس کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو مائکروبائیوم کے توازن کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے۔