Aaj Logo

شائع 11 اکتوبر 2023 09:08pm

’ریلیف نہ ملا تو شاید نواز شریف واپس نہیں آئیں گے‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں اچھا فیصلہ سنایا ہے، اپیل کے حق پر کسی کو اختلاف نہیں تھا، اختلاف اتنا تھا کہ کیا پارلیمان قانون میں تبدیلی کرسکتی ہے، اختلاف تھا کہ کیا قانون میں تبدیلی کیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ دیکھنا ہوگا نئی پارلیمنٹ اس پر کیا فیصلہ کرتی ہے۔ اگر کوئی قانون آبھی گیا تو اس سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ چیف جسٹس کے ساتھ دو ممبر بیٹھ بھی گئے اور فیصلہ کریں کہ کیس کیسا ہو تو انہوں نے کورٹ کو ہی ریفر کرنا ہے، پہلے بھی چیف جسٹس ایسا ہی کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے کیسز میں ازخود نوٹس کی جو گنجائش تھی وہ اب نہیں رہے گی۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہائیکورٹس کیلئے ایسا ہی قانون لے کر آنا چاہیے کہ کہ صرف چیف جسٹس بینچز نہ بنائیں۔

نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا نواز شریف اس وقت سزا یافتہ ہیں، ان کی اپیلیں مسترد ہوگئیں، ان کو جو ٹائم فریم دیا گیا تھا اس میں یہ واپس نہیں آئے، تو جس وقت بھی واپس آئیں گے تو قانون کے مطابق انہیں واپس جیل ہی جانا ہے، یہ نیب کے جرم میں سزا یافتہ ہیں تو یہ کہاں بھی لینڈ کریں گے قانون کے مطابق ان کی گرفتاری لازمی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ درست سمت میں ایک قدم ہے، یہ فیصلہ پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے اہم ہے، پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا ہے اور پارلیمان کے اس حق کو تسلیم کرنا خوش آئند بات ہے، جہاں تک تشریح کی بات ہے تو سپریم کورٹ بالادست ہے وہ تشریح کرے۔

انہوں نے کہا کہ بادی النظر میں دیکھا جائے تو اپیل کا حق نہ ہونا بہت بڑی ناانصافی ہے۔ سپریم کورٹ نے بہت سی چیزوں میں سمت کو درست کرنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ میں تقسیم ایسے ہی چلتی رہتی ہے تو یہ بڑا نقصان ہے، سپریم کورٹ میں تقسیم سے نقصان ہوتا ہے، ماضی میں بینچ سے پتا چل جاتا تھا کہ فیصلہ کیا ہوگا، یہ ایک بڑا غلط تشخص تھا یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، پسند اور ناپسند کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونے چاہئیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ملک احمد خان نے کہا کہ نواز شریف صاحب کی 5 سال کی نااہلیت والی سزا کا تعین پارلیمان کرچکی ہے، سزا معطلی پر وکلاء دیکھیں گے کہ اس پر کوئی صورت ہوئی اور میاں صاحب کو ریلیف درکار ہوا اور ضرورت پوئی کہ نظر ثانی میں لے کر جائیں تو ضرور لے کر جائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی بالادستی کی توثیق کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سارے ادارے اسی طرح اپنے اپنے کام کریں تو ملک ترقی کی طرف جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ون مین شو ختم ہوگیا ہے، اب فرمائشی پروگرام نہیں چل سکے گا۔ اب ایک مشترکہ سوچ بیٹھ کر فیصلہ کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف نہ ملا تو شاید وہ واپس نہیں آئیں گے، یہ عدلیہ کیلئے بہت بڑا امتحان ہوگا۔ اگر عدالت کہتی ہے کہ پہلے وہ گرفتار ہوں، ضمانت لیں اور پھر جلسہ ہوگا تو پھر 21 کو جلسہ تو نہیں ہوگا۔

Read Comments