لاہور ہائی کورٹ نے لال حویلی فوری ڈی سیل کرنے کی استدعا مسترد کردی، اور کہا فریقین کو مفصل سن کر مستقل فیصلہ ہوگا، آیندہ تاریخ پر کسی کو التواء نہیں ملے گا۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں لال حویلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، پیٹشنر کی طرف سے سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
وکیل سردار عبدالرازق نے مؤقف اختیار کیا کہ شیخ صدیق نے 1987 میں رجسٹرڈ ڈیڈ کے ذریعے خریدی، لال حویلی شیخ رشید کا سیاسی ہیڈ کوارٹر ہے، ان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے لال حویلی پر کریک ڈاؤن کیا گیا۔
وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ سائل کو سماعت کا موقع دئے بغیر کارروائی یکطرفہ طور پر کی گئی، لال حویلی پہلے سیل کی گئی تحریری حکم بعد میں جاری کیا گیا، تمام کارروائی غیر قانونی اور بلا اختیار ہے۔
مزید پڑھیں: لال حویلی میں شیخ رشید کی ہمشیرہ کی ملکیتی پراپرٹی بھی ڈی سیل
بینچ کے جج جسٹس مرزا وقاص رؤف نے پٹیشنز پر سماعت کرتے ہوئے لال حویلی فوری ڈی سیل کرنے کی استدعا مسترد کردی، اور کہا فریقین کو مفصل سن کرمستقل فیصلہ ہوگا، اس وقت چیئرمین اور سیکرٹری اوقاف موجود نہیں ہیں۔
ہائیکورٹ نے لال حویلی ڈی سیل اور رجسٹریاں منسوخی پٹیشنز باقاعدہ سماعت کیلئے پٹیشنز منظور کر لیں۔
مزید پڑھیں: متروکہ وقف املاک بورڑ نے لال حویلی کو ایک بار پھر نوٹسز جاری کردیے
دوران سماعت پٹیشنر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ادارے کے مستقل چیئرمین نے لال حویلی سیل، رجسٹری منسوخ کرنے کو غیر قانونی اقدام کہہ کر انکار کیا تھا، جس پر تین ماہ کیلئے عارضی چیئرمین لایا گیا اور اس نے چارج سنبھالنے سے قبل ہی لال حویلی سیل، رجسٹریاں منسوخ کردیں، تاہم اس وقت عارضی چیئرمین کو بھی لال حویلی کیخلاف فیصلہ لے کر فارغ کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: لال حویلی ملکیتی تنازعہ کیس، متروکہ وقف املاک اور ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کو نوٹسز جاری
عدالت نے واضح کیا کہ آیندہ تاریخ پر کسی کو التواء نہیں ملے گا، تفصیلی سن کر فیصلہ ہوگا، تینوں پٹیشنز پر فریقین کو نوٹسز پر تعمیل کرا لی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: لال حویلی سیل کرنے کا اقدام لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج
عدالت نے محکمہ متروکہ وقف املاک کو مزید کسی کارروائی سے روک دیا، اور وفاقی حکومت اور چئرمین متروکہ وقف املاک کو نوٹس جاری کردیئے۔ اور کیس کی سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔