اسلام آباد ہائی کورٹ نے رضوانہ تشدد کیس میں وزارت انسانی حقوق و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے اسکی روک تھام ضروری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں کم سن ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں سول جج عاصم حفیظ کو عہدے سے ہٹانے اور گھریلو تشدد کی روک تھام سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
عدالتی معاون زینب جنجوعہ، وزارت انسانی حقوق کی نمائندہ اور اسٹیٹ کونسل ذوہیب گوندل،سول جج عاصم حفیظ اور انکی اہلیہ کی جانب سے وکیل قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سول جج کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس سے رضوانہ تشدد کیس کے ٹرائل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یہ کسی سے متعلق کوئی ذاتی نوعیت کا کیس نہیں بلکہ ایسے واقعات کو مستقبل میں روکنا مقصد ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے اسکی روک تھام ضروری ہے، ہمارا مقصد اس مسئلے کو ہائی لائٹ کرنا ہے کسی کو ٹارگٹ کرنا نہیں، یہ سوشل ایشوز ہیں انکی روک تھام کے لیے حل نکالنا ہے۔
ملازمہ تشدد کیس، سول جج کی اہلیہ شامل تفتیش، صحت جرم سے انکار
ملازمہ تشدد کیس: رضوانہ کی حالت سنبھل گئی، میڈیکل رپورٹ تسلی بخش قرار
رضوانہ تشدد کیس پر جے آئی ٹی تشکیل، کسٹڈی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے سپرد
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ طیبہ تشدد کیس بھی ہوا تھا اب یہ والا کیس سامنے آیا ہے، ہم نے چائلڈ لیبر اور بچوں پر تشدد کے معاملے کو تفصیلی دیکھنا ہے، بچوں کو پیسے کمانے کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔
چیف جسٹس نے وکیل قیصر امام سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کس کی طرف سے آئے ہیں۔ وکیل قیصر امام نے جواب دیا کہ میں سول جج عاصم حفیظ اور انکی اہلیہ کی جانب سے میں پیش ہوا ہوں، آرفن کئیر سنٹر بنانے چاہیے تاکہ کم عمر بچوں کو کام پر بھیجے سے بچایا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بیرون ملک میں کئی انسٹیٹیوٹ ہوتے ہیں جس میں بچے کام کرکے کوئی مکینک بن جاتا ہے کوئی اور ہنر سیکھ جاتا ہے، ہمارے پاس پرائیویٹ سیکٹر میں ایسے کچھ انسٹیٹوٹ ہیں جنھیں دیکھنا چاہیے۔
عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے دوران سماعت کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن سنٹر موجود ہیں جنہیں کردار ادا کرنا چاہیے، نیشنل کمیشن ہیومن رائٹس بھی موجود ہیں، وزارت انسانی حقوق بھی اس سارے معاملے کو دیکھتی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزارت انسانی حقوق بھی اپنا تفصیلی جواب جمع کروائے کہ کیسے گھریلو تشدد کے واقعات کو روکا جائے، توقع ہے کہ وزارت انسانی حقوق اس مسئلے پر اپنا کردار کرے گی۔
عدالت نے وزارت انسانی حقوق و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 13 نومبر تک ملتوی کردی، جبکہ فریقین کو چائلڈ ویلفئیر، چائلڈ پروٹیکشن سے متعلق گذارشات جمع کرانے کی ہدایت کی۔