گزشتہ ہفتے سارہ سنی نے بھارتی سپریم کورٹ میں دلائل دینے والی پہلی سماعت سے محروم وکیل بن کر تاریخ رقم کردی ہے۔
سارہ سنی بھارت کے جنوبی شہر بنگلورو کی رہائشی ہیں اور دو سال سے قانون کی پریکٹس کر رہی ہیں۔
عدالت سے استثنیٰ پانے کے بعد ستائیس سالہ خاتون پہلی بار ستمبر میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچور کے سامنے پیش ہوئیں، عدالت نے دلائل میں ان کی مدد کرنے کے لیے اشاروں کی زبان کے ترجمان کو اجازت دی۔
چھ اکتوبر کو عدالت نے سارہ سنی کے لیے اپنا مترجم بھی مقرر کیا، جو عدالت کی تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا، تاکہ کارروائی کے دوران ’وہ سمجھ سکیں کہ کیا ہو رہا ہے‘۔
جسٹس چندر چور نے کہا، ’دراصل، ہم سوچ رہے ہیں کہ آئینی بنچ کی سماعتوں کے لیے ہمارے پاس ایک ترجمان ہو تاکہ ہر کوئی کارروائی کی پیروی کر سکے۔‘
مبصرین کا کہنا ہے کہ سارہ سنی کی سپریم کورٹ میں موجودگی سے ہندوستانی قانونی نظام کو سماعت سے محروم برادری کی ضروریات کے لیے مزید جامع اور موافق بنانے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کی بھارتی وزیر کے بیان ’سندھ واپس لیں گے‘ کیمذمت
سینئر وکیل میناکا گروسوامی نے اسے ’واقعی تاریخی اور اہم‘ موقع قرار دیا۔
سارہ سنی کے ساتھ کام کرنے والی ایک اور وکیل سنچیتا عین نے بی بی سی کو بتایا کہ سنی کے کام کے مثبت، طویل مدتی اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا، ’اس نے بہت سے دقیانوسی تصورات کو توڑا ہے، اس سے مزید سماعت سے محروم طالب علموں کو قانون کا مطالعہ کرنے کی ترغیب ملے گی اور قانونی نظام کو سماعت سے محروم افراد کے لیے قابل رسائی بنایا جائے گا۔‘